Book - حدیث 1329

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي قِيَامِ اللَّيْلِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْقِدُ الشَّيْطَانُ عَلَى قَافِيَةِ رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِاللَّيْلِ بِحَبْلٍ فِيهِ ثَلَاثُ عُقَدٍ فَإِنْ اسْتَيْقَظَ فَذَكَرَ اللَّهَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِذَا قَامَ فَتَوَضَّأَ انْحَلَّتْ عُقْدَةٌ فَإِذَا قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ انْحَلَّتْ عُقَدُهُ كُلُّهَا فَيُصْبِحُ نَشِيطًا طَيِّبَ النَّفْسِ قَدْ أَصَابَ خَيْرًا وَإِنْ لَمْ يَفْعَلْ أَصْبَحَ كَسِلًا خَبِيثَ النَّفْسِ لَمْ يُصِبْ خَيْرًا

ترجمہ Book - حدیث 1329

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: رات کا قیام(نماز تہجد) سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شیطان رات کو انسان کے سر کے پچھلے حصے میں رسی سے تین گرہیں لگاتا ہے۔ اگر انسان جاگ کر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ کھل جاتی ہے، پھر جب اٹھ کر وضو کر لیتا ہے تو ایک ( اور) گرہ کھل جاتی ہے ، پھر جب نماز پڑھنے کھڑا ہو جاتا ہے تو اس کی تمام گرہیں کھل جاتی ہیں۔ چنانچہ وہ صبح کو چاق و چوبند اور خوش باش ہوتا ہے، اسے بھلائی مل گئی ہوتی ہے۔ اگر ( انسان) یہ کام نہ کرے تو صبح کو سست اور بوجھل طبیعت ہوتا ہے، اسے بھلائی نہیں ملی ہوتی۔‘‘
تشریح : 1۔شیطان ہماری نظر سے اوجھل مخلوق ہے۔اس کے بارے میں جو کچھ قرآن وحدیث سے ثابت ہو اس پر یقین رکھنا چاہیے۔2۔رسی دھاگے یابالوں میں گرہ لگا کر پھونک مارنا جادوگروں کاطریقہ ہے۔قرآن مجید میں ارشاد ہے۔( وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ)(الفلق 4) اور (میں) گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے (اللہ کی پناہ میں آتا ہوں) شیطان اس طرح انسان پر نفسیاتی اثر ڈال کر اللہ کی یاد سے غافل کرتا ہے۔جیسے کہ حدیث میں ہے کہ وہ ہروقت گرہ لگاتے وقت کہتا ہے۔ ابھی بہت لمبی رات پڑی ہے۔ سویارہ (صحیح البخاری التہجد باب عقد الشیطان علی قافیۃ الراس اذا لم یصل باللیل حدیث 1142)3۔اللہ کی یاد شیطان کی تدبیروں کابہترین توڑ ہے۔جاگ کراللہ کا نام لینا یعنی یہ دعا پڑھنا شیطان کی لگائی ہوئی گرہ کھول دیتا ہے۔(الحمد لله الذي احيانا بعد ما اماتنا اليه النشور)صحیح البخاری الدعوات باب ما یقول اذا نام حدیث 6312) تعریفیں اس اللہ کی ہیں۔جس میں ہمیں موت دینے کے بعد(دوبارہ) زندگی بخشی اور (قیامت کے دن)اٹھ کر اسی کے پاس جانا ہے۔ 4۔نماز تہجد شیطان کے شر سے محفوظ رکھنے والی ایک اہم چیز ہے۔5۔اللہ کی یاد اور نماز کی برکت سے روح کوآسودگی اور دل کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔اور ان چیزوں سے گریز پریشانی پثرمردگی اور سستی کاباعث ہوتی ہے۔6۔اللہ کی یاد سے دنیا کی بھلائی ہوتی ہے۔اور اللہ کی رضا بھی نصیب ہوتی ہے۔ 1۔شیطان ہماری نظر سے اوجھل مخلوق ہے۔اس کے بارے میں جو کچھ قرآن وحدیث سے ثابت ہو اس پر یقین رکھنا چاہیے۔2۔رسی دھاگے یابالوں میں گرہ لگا کر پھونک مارنا جادوگروں کاطریقہ ہے۔قرآن مجید میں ارشاد ہے۔( وَمِن شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ)(الفلق 4) اور (میں) گرہوں میں پھونک مارنے والیوں کے شر سے (اللہ کی پناہ میں آتا ہوں) شیطان اس طرح انسان پر نفسیاتی اثر ڈال کر اللہ کی یاد سے غافل کرتا ہے۔جیسے کہ حدیث میں ہے کہ وہ ہروقت گرہ لگاتے وقت کہتا ہے۔ ابھی بہت لمبی رات پڑی ہے۔ سویارہ (صحیح البخاری التہجد باب عقد الشیطان علی قافیۃ الراس اذا لم یصل باللیل حدیث 1142)3۔اللہ کی یاد شیطان کی تدبیروں کابہترین توڑ ہے۔جاگ کراللہ کا نام لینا یعنی یہ دعا پڑھنا شیطان کی لگائی ہوئی گرہ کھول دیتا ہے۔(الحمد لله الذي احيانا بعد ما اماتنا اليه النشور)صحیح البخاری الدعوات باب ما یقول اذا نام حدیث 6312) تعریفیں اس اللہ کی ہیں۔جس میں ہمیں موت دینے کے بعد(دوبارہ) زندگی بخشی اور (قیامت کے دن)اٹھ کر اسی کے پاس جانا ہے۔ 4۔نماز تہجد شیطان کے شر سے محفوظ رکھنے والی ایک اہم چیز ہے۔5۔اللہ کی یاد اور نماز کی برکت سے روح کوآسودگی اور دل کو خوشی حاصل ہوتی ہے۔اور ان چیزوں سے گریز پریشانی پثرمردگی اور سستی کاباعث ہوتی ہے۔6۔اللہ کی یاد سے دنیا کی بھلائی ہوتی ہے۔اور اللہ کی رضا بھی نصیب ہوتی ہے۔