كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ رَكْعَتَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ و عَنْ ابْنِ أَبِي لَبِيدٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ و عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَلَاةِ اللَّيْلِ فَقَالَ يُصَلِّي مَثْنَى مَثْنَى فَإِذَا خَافَ الصُّبْحَ أَوْتَرَ بِوَاحِدَةٍ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: رات کی نماز دو رکعت ادا کرنا
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سے رات کی نماز ( تہجد) کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’(نمازی کو چاہیے کہ) دو دو رکعت پڑھتا رہے ، جب صبح صادق ہوجانے کا خوف محسوس ہو تو ایک وتر پڑھ لے۔‘‘
تشریح :
1۔تہجد کی نماز آٹھ رکعت سےکم بھی ہوسکتی ہے۔2۔صبح صادق ہوجانے سے پہلے وتر پڑھ کر فارغ ہوجانا چاہیے۔3۔وتر ایک رکعت بھی جائز ہے۔4۔حضر ت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تین وتردو سلاموں کے ساتھ ادا فرماتے تھے ۔یعنی دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرتے ۔پھر ایک رکعت پڑھتے۔(صحیح البخاری الوتر باب ماجاء فی الوتر حدیث 991)
1۔تہجد کی نماز آٹھ رکعت سےکم بھی ہوسکتی ہے۔2۔صبح صادق ہوجانے سے پہلے وتر پڑھ کر فارغ ہوجانا چاہیے۔3۔وتر ایک رکعت بھی جائز ہے۔4۔حضر ت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تین وتردو سلاموں کے ساتھ ادا فرماتے تھے ۔یعنی دو رکعت پڑھ کر سلام پھیرتے ۔پھر ایک رکعت پڑھتے۔(صحیح البخاری الوتر باب ماجاء فی الوتر حدیث 991)