Book - حدیث 132

كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍؓ صحیح حَدَّثَنَا مَسْرُوقُ بْنُ الْمَرْزُبَانِ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ هَاشِمِ بْنِ هَاشِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ، يَقُولَ: قَالَ: سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ،: «مَا أَسْلَمَ أَحَدٌ فِي الْيَوْمِ الَّذِي أَسْلَمْتُ فِيهِ، وَلَقَدْ مَكَثْتُ سَبْعَةَ أَيَّامٍ وَإِنِّي لَثُلُثُ الْإِسْلَامِ»

ترجمہ Book - حدیث 132

کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت باب: حضرت سعد بن ابی وقاص کے فضائل و مناقب حضرت سعد بن ابو وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: جس دن میں اسلام قبول کیا، اس دس کسی اور شخص نے اسلام قبول نہیں کیا۔ سات دن تک میں مسلمانوں کی تعداد کا ایک تہائی رہا ہوں۔
تشریح : (1) ایک تہائی کا مطلب یہ ہے کہ مجھ سے پہلے صرف دو افراد نے اسلام قبول کیا تھا، میرے اسلام لانے سے مسلمانوں کی کل تعداد تین ہو گئی۔ سات دن تک کوئی اور صاحب اسلام میں داخل نہیں ہوئے۔ (2) یہاں آزاد جواں مرد افراد کے اسلام لانے کا ذکر ہے۔ ورنہ آپ سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا (خاتون)، زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ (غلام) حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ (نوعمر)، اسلام میں داخل ہو چکے تھے۔ آزاد حضرات میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پہلے مسلم ہیں۔ ان کے بعد صرف ایک صاحب کے بعد حضرت سعد بن ابووقاص رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔ اس طرح () کے خطاب کے حامل ہوئے، جو ایک عظیم شرف ہے۔ (1) ایک تہائی کا مطلب یہ ہے کہ مجھ سے پہلے صرف دو افراد نے اسلام قبول کیا تھا، میرے اسلام لانے سے مسلمانوں کی کل تعداد تین ہو گئی۔ سات دن تک کوئی اور صاحب اسلام میں داخل نہیں ہوئے۔ (2) یہاں آزاد جواں مرد افراد کے اسلام لانے کا ذکر ہے۔ ورنہ آپ سے پہلے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا (خاتون)، زید بن حارثہ رضی اللہ عنہ (غلام) حضرت علی بن ابوطالب رضی اللہ عنہ (نوعمر)، اسلام میں داخل ہو چکے تھے۔ آزاد حضرات میں سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ پہلے مسلم ہیں۔ ان کے بعد صرف ایک صاحب کے بعد حضرت سعد بن ابووقاص رضی اللہ عنہ نے اسلام قبول کیا۔ اس طرح () کے خطاب کے حامل ہوئے، جو ایک عظیم شرف ہے۔