Book - حدیث 1317

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ فِي وَقْتِ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ الضَّحَّاكِ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عَمْرٍو عَنْ يَزِيدَ بْنِ خُمَيْرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّاسِ يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى فَأَنْكَرَ إِبْطَاءَ الْإِمَامِ وَقَالَ إِنْ كُنَّا لَقَدْ فَرَغْنَا سَاعَتَنَا هَذِهِ وَذَلِكَ حِينَ التَّسْبِيحِ

ترجمہ Book - حدیث 1317

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز عیدین کا وقت عبداللہ بن بسر ؓ سے روایت ہے کہ وہ عید الفطر یا عید الاضحیٰ کے دن لوگوں کے ساتھ( عید گاہ کی طرف) روانہ ہوئے۔ انہوں نے امام کے دیر کرنے کو نا پسند فرمایا۔ اور فرمایا: ہم تو اس وقت تک فارغ ہو جایا کرتے تھے۔ اس وقت نفل نماز کی ادائیگی کا وقت ہو چکا تھا۔
تشریح : 1۔امام غلطی کرے تو عالم آدمی اس کی غلطی واضح کرسکتا ہے۔2۔نفل نماز کی ادائیگی سے مراد یہ ہے۔کہ کراہت کا وقت ختم ہوجائے یہاں اس سے مراد ضحیٰ یعنی چاشت کی نماز کا وقت ہے۔جیسے کہ طبرانی کی روایت میں ہے۔(وذلك حين يسبح الضحيٰ) یہ وہ وقت تھا جب ضحیٰ کے نفل پڑھے جاتے ہیں۔ 3۔مذکورہ حدیث نماز عید جلد ادا کرنے کی مشروعیت اور زیادہ تاخیر کرنے کی کی کراہت پر دلالت کرتی ہے۔نماز جلدی ادا کرنے کی مشروعیت پر حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بھی دلالت کرتی ہے۔وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم عیدکے دن سب کامو ں سے پہلے نماز ادا کرتے تھے۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں۔کہ عید کے دن نمازعید اور اس کے لئے روانگی کے علاوہ کسی اور کام میں مشغول ہونا مناسب نہیں اور اس کاتقاضا یہ ہے کہ نماز عید جلد ادا کی جائے۔(فتح الباری۔2/457)البتہ امام ابن قیمرحمۃ اللہ علیہ اس مسئلے کی بابت لکھتے ہیں۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید الفطر قدرے تاخیر سے اور نماز عید الاضحیٰ جلدی ادا کرتے تھے۔(زاد المعاد 1/121) 1۔امام غلطی کرے تو عالم آدمی اس کی غلطی واضح کرسکتا ہے۔2۔نفل نماز کی ادائیگی سے مراد یہ ہے۔کہ کراہت کا وقت ختم ہوجائے یہاں اس سے مراد ضحیٰ یعنی چاشت کی نماز کا وقت ہے۔جیسے کہ طبرانی کی روایت میں ہے۔(وذلك حين يسبح الضحيٰ) یہ وہ وقت تھا جب ضحیٰ کے نفل پڑھے جاتے ہیں۔ 3۔مذکورہ حدیث نماز عید جلد ادا کرنے کی مشروعیت اور زیادہ تاخیر کرنے کی کی کراہت پر دلالت کرتی ہے۔نماز جلدی ادا کرنے کی مشروعیت پر حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث بھی دلالت کرتی ہے۔وہ بیان کرتے ہیں کہ ہم عیدکے دن سب کامو ں سے پہلے نماز ادا کرتے تھے۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کی شرح میں لکھتے ہیں۔کہ عید کے دن نمازعید اور اس کے لئے روانگی کے علاوہ کسی اور کام میں مشغول ہونا مناسب نہیں اور اس کاتقاضا یہ ہے کہ نماز عید جلد ادا کی جائے۔(فتح الباری۔2/457)البتہ امام ابن قیمرحمۃ اللہ علیہ اس مسئلے کی بابت لکھتے ہیں۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز عید الفطر قدرے تاخیر سے اور نماز عید الاضحیٰ جلدی ادا کرتے تھے۔(زاد المعاد 1/121)