Book - حدیث 1316

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الِاغْتِسَالِ فِي الْعِيدَيْنِ موضوع حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا أَبُو جَعْفَرٍ الْخَطْمِيُّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عُقْبَةَ بْنِ الْفَاكِهِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ جَدِّهِ الْفَاكِهِ بْنِ سَعْدٍ وَكَانَتْ لَهُ صُحْبَةٌ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْتَسِلُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ النَّحْرِ وَيَوْمَ عَرَفَةَ وَكَانَ الْفَاكِهُ يَأْمُرُ أَهْلَهُ بِالْغُسْلِ فِي هَذِهِ الْأَيَّامِ

ترجمہ Book - حدیث 1316

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: عید کے دن غسل کرنے کا بیان سیدنا فاکہ بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید الفطر کے دن قربانی کے دن اور عرفہ کے دن غسل کرتے تھے، فاکہ ؓ بھی ان ایام میں اپنے گھر والوں کو غسل کرنے کا حکم دیا کرتے تھے۔
تشریح : مذکورہ باب کی دونوں روایتیں ضعیف ہیں۔جنھیں محققین نے ضعیف قرار دیا ہے۔تاہم دوسرے دلائل کی رو سے عید کے دن غسل کرنامستحب ہے۔جیسا کہ سنن ابن ماجہ ہی میں حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کےلئے جمعے کے دن کو عید بنایاہے۔ چنانچہ جو شخص جمعے کے لئے آئے۔تو اسے چاہیے کہ ٖغسل کرے۔اور اگر خوشبو ہوتو استعمال کرے۔اور مسواک بھی ضرور اہتمام کرے۔(سنن ابن ماجہ اقامت الصلاۃ باب ما جاء فی الذینۃ یوم الجمعۃ حدیث 1098) اس حدیث سے علمائے حدیث یہ استدلال کرتے ہیں۔کہ جب حدیث میں جمعہ کے دن غسل کرنے خوشبو استعمال کرنے اور مسواک کرنے کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جمعے کو اللہ تعالیٰ نے اہل اسلام کے لئے عید بنایا ہے۔تو عید کے دن ان تینوں کاموں کا کرنا اور زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہوگا۔علاوہ ازیں امام مالکرحمۃ اللہ علیہ حضرت نافع رحمۃ اللہ علیہ سے بیان کرتے ہیں۔کہ حضرت عبد للہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ عید الفطر کے دن عید گاہ جانے سے قبل غسل کیاکرتے تھے۔(موطا امام مالک العیدین 1/177)نیز شخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ارواء میں اس مسئلہ پر مفصل بحث کی ہے۔ اور لکھا ہے کہ اس مسئلہ پر کوئ صحیح مرفوع حدیث تو نہیں ہے البتہ موقوف روایت ہے۔جو امام بہقی سے مروی ہے انھوں نے آخر میں اس غسل کومستحب قرار دیا ہے اور اس کی تایئد میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاقول نقل کیا ہے۔لہذا ان تمام دلائل کی روشنی میں عید کے دن غسل کرنا ان شاء اللہ مستحب ہے۔واللہ اعلم تفصیل کےلئے دیکھئے۔(ارواء الغلیل 1/175۔177 حدیث 146) مذکورہ باب کی دونوں روایتیں ضعیف ہیں۔جنھیں محققین نے ضعیف قرار دیا ہے۔تاہم دوسرے دلائل کی رو سے عید کے دن غسل کرنامستحب ہے۔جیسا کہ سنن ابن ماجہ ہی میں حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا۔ یقیناً اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کےلئے جمعے کے دن کو عید بنایاہے۔ چنانچہ جو شخص جمعے کے لئے آئے۔تو اسے چاہیے کہ ٖغسل کرے۔اور اگر خوشبو ہوتو استعمال کرے۔اور مسواک بھی ضرور اہتمام کرے۔(سنن ابن ماجہ اقامت الصلاۃ باب ما جاء فی الذینۃ یوم الجمعۃ حدیث 1098) اس حدیث سے علمائے حدیث یہ استدلال کرتے ہیں۔کہ جب حدیث میں جمعہ کے دن غسل کرنے خوشبو استعمال کرنے اور مسواک کرنے کا سبب یہ بیان کیا گیا ہے کہ جمعے کو اللہ تعالیٰ نے اہل اسلام کے لئے عید بنایا ہے۔تو عید کے دن ان تینوں کاموں کا کرنا اور زیادہ محبوب اور پسندیدہ ہوگا۔علاوہ ازیں امام مالکرحمۃ اللہ علیہ حضرت نافع رحمۃ اللہ علیہ سے بیان کرتے ہیں۔کہ حضرت عبد للہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ عید الفطر کے دن عید گاہ جانے سے قبل غسل کیاکرتے تھے۔(موطا امام مالک العیدین 1/177)نیز شخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ارواء میں اس مسئلہ پر مفصل بحث کی ہے۔ اور لکھا ہے کہ اس مسئلہ پر کوئ صحیح مرفوع حدیث تو نہیں ہے البتہ موقوف روایت ہے۔جو امام بہقی سے مروی ہے انھوں نے آخر میں اس غسل کومستحب قرار دیا ہے اور اس کی تایئد میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاقول نقل کیا ہے۔لہذا ان تمام دلائل کی روشنی میں عید کے دن غسل کرنا ان شاء اللہ مستحب ہے۔واللہ اعلم تفصیل کےلئے دیکھئے۔(ارواء الغلیل 1/175۔177 حدیث 146)