Book - حدیث 1314

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي لُبْسِ السِّلَاحِ فِي يَوْمِ الْعِيدِ ضعیف جداً حَدَّثَنَا عَبْدُ الْقُدُّوسِ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا نَائِلُ بْنُ نَجِيحٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى أَنْ يُلْبَسَ السِّلَاحُ فِي بِلَادِ الْإِسْلَامِ فِي الْعِيدَيْنِ إِلَّا أَنْ يَكُونُوا بِحَضْرَةِ الْعَدُوِّ

ترجمہ Book - حدیث 1314

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: عید کےدن ہتھیا ر پہننے کا بیان سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے مسلمانوں کے علاقے میں عیدین کے موقع پر ہتھیار پہننے سے منع فرمایا، الا یہ کہ وہ دشمن کے مقابل ہوں۔
تشریح : 1۔مذکورہ روایت سند ا ضعیف ہے تاہم مسئلہ درست ہے جیسے کہ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاقول مروی ہے۔جس سے عید کے موقع پر ہتھیار پہننے کی شرعاً ممانعت معلوم ہوتی ہے۔(صحیح البخاری العیدین باب مایکرہ من حمل السلاح فی العید والحرم حدیث 966) 2۔ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ مسلمانوں کا اجتماع ہونے کی وجہ سے کسی کو بلا ارادہ جو نقصان پہنچ سکتا ہے اس سے بچاؤ رہے۔ 1۔مذکورہ روایت سند ا ضعیف ہے تاہم مسئلہ درست ہے جیسے کہ صحیح بخاری میں حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کاقول مروی ہے۔جس سے عید کے موقع پر ہتھیار پہننے کی شرعاً ممانعت معلوم ہوتی ہے۔(صحیح البخاری العیدین باب مایکرہ من حمل السلاح فی العید والحرم حدیث 966) 2۔ممانعت میں یہ حکمت ہے کہ مسلمانوں کا اجتماع ہونے کی وجہ سے کسی کو بلا ارادہ جو نقصان پہنچ سکتا ہے اس سے بچاؤ رہے۔