Book - حدیث 1304

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْحَرْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَا حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَغْدُو إِلَى الْمُصَلَّى فِي يَوْمِ الْعِيدِ وَالْعَنَزَةُ تُحْمَلُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَإِذَا بَلَغَ الْمُصَلَّى نُصِبَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا وَذَلِكَ أَنَّ الْمُصَلَّى كَانَ فَضَاءً لَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ يُسْتَتَرُ بِهِ

ترجمہ Book - حدیث 1304

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: عید کے دن برچھی لے جانا سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید کے دن صبح کے وقت عید گاہ تشریف لے جاتے آپ کے آگے آگے برچھی لے جائی جاتی۔ جب آپ عید گاہ پہنچتے تو آپ کے سامنے برچھی گاڑی دی جاتی۔ آپ ﷺ اس کی طرف منہ کر کے نماز ادا کر کے۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ عید گاہ ایک کھلا میدان تھی، اس میں کوئی ایسی چیز نہیں تھی جسے سترہ بنایا جا سکے۔
تشریح : 1۔(عنزۃ)چھوٹے نیزے یا برچھی کوکہتے ہیں۔2۔نماز میں امام کے سامنے سترہ ہونا چاہیے۔مسجد میں دیوار ہی کافی ہے۔جبکہ میدان میں کوئ اور چیز رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔4۔بزرگ شخصیت کے لئے اس کی ضرورت کی چیز اٹھا کر لے جانا اور اس طرح کی دوسری خدمت انجام دینا احترام میں شامل ہے۔3۔نماز باجماعت میں امام کےلئے سترہ کافی ہے۔مقتدیوں کے آگے سترہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ 1۔(عنزۃ)چھوٹے نیزے یا برچھی کوکہتے ہیں۔2۔نماز میں امام کے سامنے سترہ ہونا چاہیے۔مسجد میں دیوار ہی کافی ہے۔جبکہ میدان میں کوئ اور چیز رکھنے کی ضرورت ہوتی ہے۔4۔بزرگ شخصیت کے لئے اس کی ضرورت کی چیز اٹھا کر لے جانا اور اس طرح کی دوسری خدمت انجام دینا احترام میں شامل ہے۔3۔نماز باجماعت میں امام کےلئے سترہ کافی ہے۔مقتدیوں کے آگے سترہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔