Book - حدیث 1297

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدِ مَاشِيًا حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْخَطَّابِ حَدَّثَنَا مِنْدَلٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْتِي الْعِيدَ مَاشِيًا

ترجمہ Book - حدیث 1297

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: عید گاہ کو پیدل جانا سیدنا ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ عید کی نماز کے لیے پید جاتے تھے۔
تشریح : اس باب کی تمام روایات کو اکثر محققین نے ضعیف قرار دیا ہے۔جن میں ہمارے فاضل محقق دکتور بشار عواد اور شیخ البانیرحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں۔ تاہم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت(1296) کو امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن قرار دیا ہے لیکن شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں۔شاید امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کودیگر شواہد کی بنا پر حسن قراردیا ہو جو ابن ماجہ کے مزکورہ باب کے تحت آئے ہیں ۔مذید لکھتے ہیں۔کہ مذکورہ روایات انفرادی طور پرضعیف ہیں ۔لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو معلوم ہوسکتا ہے۔کہ مسئلہ کی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہے اور پھر اس مسئلہ کی تایئد میں ایک مرسل روایت پیش کی ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم جنازے م میں شرکت اورعید الاضحیٰ او ر عید الفطر کی نماز کی ادایئگی کے لئے پیدل تشریف لے جاتے تھے۔نیز سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کاقول ہے۔کہ عید الفطر کی تین سنتیں ہیں۔ عید گاہ کی طرف پیدل جانا۔عید نماز کی ادایئگی کے لئے جانے سے پہلے کوئی چیز کھانا اور عید نماز کے لئے غسل کرنا تفصیل کےلئے دیکھئے۔(ارواء الغلیل للبنای 3/103۔104) الحاصل مذکورہ بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ عید گاہ کی طرف پیدل جانا کم از کم مستحب ضرور ہے۔تاہم ضروریات کے پیش نظر سواری پر سوار ہو کر بھی جایا جاسکتا ہے۔واللہ اعلم۔ اس باب کی تمام روایات کو اکثر محققین نے ضعیف قرار دیا ہے۔جن میں ہمارے فاضل محقق دکتور بشار عواد اور شیخ البانیرحمۃ اللہ علیہ شامل ہیں۔ تاہم حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت(1296) کو امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حسن قرار دیا ہے لیکن شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت لکھتے ہیں۔شاید امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کودیگر شواہد کی بنا پر حسن قراردیا ہو جو ابن ماجہ کے مزکورہ باب کے تحت آئے ہیں ۔مذید لکھتے ہیں۔کہ مذکورہ روایات انفرادی طور پرضعیف ہیں ۔لیکن مجموعی طور پر دیکھا جائے تو معلوم ہوسکتا ہے۔کہ مسئلہ کی کوئی نہ کوئی اصل ضرور ہے اور پھر اس مسئلہ کی تایئد میں ایک مرسل روایت پیش کی ہے کہ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم جنازے م میں شرکت اورعید الاضحیٰ او ر عید الفطر کی نماز کی ادایئگی کے لئے پیدل تشریف لے جاتے تھے۔نیز سعید بن مسیب رحمۃ اللہ علیہ کاقول ہے۔کہ عید الفطر کی تین سنتیں ہیں۔ عید گاہ کی طرف پیدل جانا۔عید نماز کی ادایئگی کے لئے جانے سے پہلے کوئی چیز کھانا اور عید نماز کے لئے غسل کرنا تفصیل کےلئے دیکھئے۔(ارواء الغلیل للبنای 3/103۔104) الحاصل مذکورہ بحث سے معلوم ہوتا ہے کہ عید گاہ کی طرف پیدل جانا کم از کم مستحب ضرور ہے۔تاہم ضروریات کے پیش نظر سواری پر سوار ہو کر بھی جایا جاسکتا ہے۔واللہ اعلم۔