Book - حدیث 1293

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الصَّلَاةِ قَبْلَ صَلَاةِ الْعِيدِ وَبَعْدَهَا حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا الْهَيْثَمُ بْنُ جَمِيلٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو الرَّقِّيِّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَقِيلٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يُصَلِّي قَبْلَ الْعِيدِ شَيْئًا فَإِذَا رَجَعَ إِلَى مَنْزِلِهِ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ

ترجمہ Book - حدیث 1293

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز عید سے پہلے یا بعد میں نفل نماز ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ عید کی نماز سے پہلے کوئی نماز نہیں پرھتے تھے۔ پھر جب ( نماز عید کی ادائیگی کے بعد گھر) واپس تشریف لاتے تو دو رکعت نماز پڑھتے۔
تشریح : ۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین مثلا امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔اورحافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ۔امام بوصیریرحمۃ اللہ علیہ ۔شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ ۔شخ حسین اسد اور الموسوعۃ الحدیثیہ کے محققین نے اسے حسن قراردیا ہے۔علاوہ ازیں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ پر فتح الباری میں سیر حاصل بحث کی ہے اورسنن ابن ماجہ کی مذکورہ روایت کوحسن قرار دے کر دونوں قسم کی روایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ جن احادیث میں نفل وغیرہ نہ پڑھنے کازکر ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ کی عید گاہ میں کوئی نوافل ادا نہیں کرتے تھے۔گھر آکر ادا کیے جانے والے نفلوں کاتعلق نماز عید سے نہیں بلکہ یہ مطلق نفل ہیں۔واللہ اعلم۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(فتح الباری۔2/613/614 والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل ۔17/324۔325۔326۔وسنن ابن ماجہ للدکتور بشار عواد حدیث 1293) ۔ مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے جبکہ دیگر محققین مثلا امام حاکم نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔اورحافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ ۔امام بوصیریرحمۃ اللہ علیہ ۔شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ ۔شخ حسین اسد اور الموسوعۃ الحدیثیہ کے محققین نے اسے حسن قراردیا ہے۔علاوہ ازیں حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسئلہ پر فتح الباری میں سیر حاصل بحث کی ہے اورسنن ابن ماجہ کی مذکورہ روایت کوحسن قرار دے کر دونوں قسم کی روایات میں اس طرح تطبیق دی ہے کہ جن احادیث میں نفل وغیرہ نہ پڑھنے کازکر ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ آپ کی عید گاہ میں کوئی نوافل ادا نہیں کرتے تھے۔گھر آکر ادا کیے جانے والے نفلوں کاتعلق نماز عید سے نہیں بلکہ یہ مطلق نفل ہیں۔واللہ اعلم۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(فتح الباری۔2/613/614 والموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل ۔17/324۔325۔326۔وسنن ابن ماجہ للدکتور بشار عواد حدیث 1293)