كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِؓ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنْ إِسْماعيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: رَأَيْتُ يَدَ طَلْحَةَ شَلَّاءَ، وَقَى بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ أُحُدٍ
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت طلحہ بن عبیداللہ کے فضائل و مناقب
حضرت قیس سے روایت ہے، انہوں نے کہا: میں نے طلحہ ؓ کا ہاتھ دیکھا جو شل ہو چکا تھا، انہوں نے جنگِ اُحد میں اس سے رسول اللہ ﷺ کا دفاع کیا تھا۔
تشریح :
(1) جنگِ اُحد میں کافروں کے حملوں کا مرکز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تھی۔ اس وقت جب کہ مسلمان منتشر ہو چکے تھے، حضرت طلحہ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہما کی بے مثال بہادری کی وجہ سے مشرکین اپنے ناپاک مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔ (2) ہاتھ سے دفاع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کی طرف سے آنے والے تیروں کے سامنے اپنا ہاتھ کر دیا تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم محفوظ رہیں۔ جس کی وجہ سے ہاتھ شل ہو گیا۔ غالبا ڈھال فوری طور پر دست یاب نہ تھی۔
(1) جنگِ اُحد میں کافروں کے حملوں کا مرکز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات تھی۔ اس وقت جب کہ مسلمان منتشر ہو چکے تھے، حضرت طلحہ اور حضرت سعد رضی اللہ عنہما کی بے مثال بہادری کی وجہ سے مشرکین اپنے ناپاک مقصد میں کامیاب نہ ہو سکے۔ (2) ہاتھ سے دفاع کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دشمن کی طرف سے آنے والے تیروں کے سامنے اپنا ہاتھ کر دیا تاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم محفوظ رہیں۔ جس کی وجہ سے ہاتھ شل ہو گیا۔ غالبا ڈھال فوری طور پر دست یاب نہ تھی۔