كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ الْحَسَنِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى يَوْمَ الْعِيدِ بِغَيْرِ أَذَانٍ وَلَا إِقَامَةٍ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نماز عیدین کے احکام و مسائل
سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عید کے دن بغیر اذان اور بغیر اقامت کے( عید کی) نماز ادا فرمائی۔
تشریح :
عید کی نماز بلا اذان واقامت پڑھنا ضروری ہے دوسری نمازوں پر قیا س کرکے اس کے لئے ازان واقامت کا اہتما م کرنا جائز نہیں کیونکہ جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کرنا ممکن تھا اور اس کے اسباب بھی موجود تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کام نہیں کیا۔تو بعد کے زمانے میں وہ کام کرنابدعت ہوگا۔اگرچہ بظاہر وہ نیکی کا کام ہو
عید کی نماز بلا اذان واقامت پڑھنا ضروری ہے دوسری نمازوں پر قیا س کرکے اس کے لئے ازان واقامت کا اہتما م کرنا جائز نہیں کیونکہ جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں کرنا ممکن تھا اور اس کے اسباب بھی موجود تھے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ کام نہیں کیا۔تو بعد کے زمانے میں وہ کام کرنابدعت ہوگا۔اگرچہ بظاہر وہ نیکی کا کام ہو