Book - حدیث 1269

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الدُّعَاءِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ عَنْ شُرَحْبِيلَ بْنِ السِّمْطِ أَنَّهُ قَالَ لِكَعْبٍ يَا كَعْبُ بْنَ مُرَّةَ حَدِّثْنَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحْذَرْ قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَسْقِ اللَّهَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مَرِيئًا مَرِيعًا طَبَقًا عَاجِلًا غَيْرَ رَائِثٍ نَافِعًا غَيْرَ ضَارٍّ قَالَ فَمَا جَمَّعُوا حَتَّى أُجِيبُوا قَالَ فَأَتَوْهُ فَشَكَوْا إِلَيْهِ الْمَطَرَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ تَهَدَّمَتْ الْبُيُوتُ فَقَالَ اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا قَالَ فَجَعَلَ السَّحَابُ يَنْقَطِعُ يَمِينًا وَشِمَالًا

ترجمہ Book - حدیث 1269

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز استسقا ء میں دعا مانگنا سیدنا شرحبیل بن سمط ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے کعب ؓ سے کہا: کعب بن مرہ! ہمیں رسول اللہ ﷺ کی حدیث سنایئے اور احتیاط کیجئے۔ کعب ؓ نے فرمایا: ایک آدمی نبی ﷺ کی خدمت میں ھاجر ہوا اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہمارے لیے پانی کی دعا کیجئے۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے ہاتھ اٹھا دیے اور فرمایا: (اللَّهُمَّ اسْقِنَا غَيْثًا مَرِيئًا مَرِيعًا طَبَقًا عَاجِلاً غَيْرَ رَائِثٍ نَافِعًا غَيْرَ ضَارّ)’’اے اللہ! ہم پر بارش نازل فر جو خوش گوار ہو، ( برکات اور رزق میں) اضافہ کر دینے والی ہو، ہر جگہ برسنے والی ہو( جل تھل ایک کر دے) جلدی نازل ہونے والی ہو، تاخیر کرنے والی نہ ہو، فائدےدینے والی ہو نقصان دہ نہ ہو۔‘‘ ( اللہ تعالیٰ نے دعا قبول فرمائی) ابھی نماز جمعہ سے فارغ نہیں ہوئے تھے کہ بارش آگئی۔ ( بارش مسلسل ہوتی رہی حتی کہ لوگ حاضرخدمت ہوئے اور بارش( کی کثرت) کی شکایت کی، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! (ہمارے تو) مکان گر گئے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:(اللَّهُمَّ حَوَالَيْنَا وَلاَ عَلَيْنَا ) ’’اے اللہ! ہمارے ارد گرد ( بارش برسا) ہم پر نہ برسا۔‘‘(فوراً) بادل پھٹ کر دائیں بائیں بکھرنے لگ گیا۔
تشریح : 1۔حدیث روایت کرنا اور علماء سے حدیث سنانے کی درخواست کرنا مستحسن ہے۔2۔عالم کو حدیث بیان کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ غلطی سے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی ایسی بات منسوب نہ ہو جائے جو آپصلی اللہ علیہ وسلمنے نہ فرمائی ہو۔اس کے نتیجے میں ممکن ہے ایسی بات کوشرعی حکم سمجھ لیا جائے۔جو حقیقت میں شرعی حکم نہیں۔3۔نیک آدمی سے دعا کی درخواست کرنا درست ہے۔خواہ دعا کسی انفرادی معاملہ سے تعلق رکھتی ہو یا کسی اجتماعی مسئلہ سے متعلق ہو۔4۔جب کسی سے دعا کی درخواست کی جائےتو اسے چاہیے کہ دعا کردے انکار نہ کرے۔البتہ یہ ممکن ہے کہ کسی افضل وقت میں دعا کرنے کی نیت سے وقتی طور پردعا کو موخر کردیا جائے۔جس طرح حضرت یعقوب نے علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے فرمایا تھا۔ ( سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ)(یوسف۔98) میں جلد ہی تمھارے لیے اپنے رب سے مغفرت کی دعا کروں گا۔وہ بہت بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔ 5۔نماز استسقاء پڑھے بغیر بھی دعا کرنا جائز ہے۔6۔جب بارش اتنی زیادہ ہوجائے کہ تکلیف کاباعث بننے لگے تو بارش رکن کی دعا کرنا بھی درست ہے۔یہ شبہ نہ کیاجائے کہ بارش رحمت ہے۔اس لئے ر حمت ختم ہونے کی دعا نہ کی جائے کیونکہ جس طرح ایک وقت بارش کانزول رحمت ہوتا ہے۔اسی طرح دوسرے وقت میں بارش کارک جانا بھی ر حمت ہوسکتا ہے۔7۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا فوراً قبول ہوجانا رب کی رحمت بھی ہے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل اورمعجزہ بھی۔8۔بارش مانگنے کےلئے حدیث میں مذکور دعا کا پڑھنا زیادہ برکت کاباعث ہے۔اوراس کی قبولیت کی زیادہ امید ہے۔ 1۔حدیث روایت کرنا اور علماء سے حدیث سنانے کی درخواست کرنا مستحسن ہے۔2۔عالم کو حدیث بیان کرنے میں احتیاط سے کام لینا چاہیے تاکہ غلطی سے رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کوئی ایسی بات منسوب نہ ہو جائے جو آپصلی اللہ علیہ وسلمنے نہ فرمائی ہو۔اس کے نتیجے میں ممکن ہے ایسی بات کوشرعی حکم سمجھ لیا جائے۔جو حقیقت میں شرعی حکم نہیں۔3۔نیک آدمی سے دعا کی درخواست کرنا درست ہے۔خواہ دعا کسی انفرادی معاملہ سے تعلق رکھتی ہو یا کسی اجتماعی مسئلہ سے متعلق ہو۔4۔جب کسی سے دعا کی درخواست کی جائےتو اسے چاہیے کہ دعا کردے انکار نہ کرے۔البتہ یہ ممکن ہے کہ کسی افضل وقت میں دعا کرنے کی نیت سے وقتی طور پردعا کو موخر کردیا جائے۔جس طرح حضرت یعقوب نے علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے فرمایا تھا۔ ( سَوْفَ أَسْتَغْفِرُ لَكُمْ رَبِّي ۖ إِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ)(یوسف۔98) میں جلد ہی تمھارے لیے اپنے رب سے مغفرت کی دعا کروں گا۔وہ بہت بخشنے والا انتہائی مہربان ہے۔ 5۔نماز استسقاء پڑھے بغیر بھی دعا کرنا جائز ہے۔6۔جب بارش اتنی زیادہ ہوجائے کہ تکلیف کاباعث بننے لگے تو بارش رکن کی دعا کرنا بھی درست ہے۔یہ شبہ نہ کیاجائے کہ بارش رحمت ہے۔اس لئے ر حمت ختم ہونے کی دعا نہ کی جائے کیونکہ جس طرح ایک وقت بارش کانزول رحمت ہوتا ہے۔اسی طرح دوسرے وقت میں بارش کارک جانا بھی ر حمت ہوسکتا ہے۔7۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کا فوراً قبول ہوجانا رب کی رحمت بھی ہے اور آپصلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل اورمعجزہ بھی۔8۔بارش مانگنے کےلئے حدیث میں مذکور دعا کا پڑھنا زیادہ برکت کاباعث ہے۔اوراس کی قبولیت کی زیادہ امید ہے۔