كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ حسن حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ قَالَا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَرْسَلَنِي أَمِيرٌ مِنْ الْأُمَرَاءِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَسْأَلُهُ عَنْ الصَّلَاةِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا مَنَعَهُ أَنْ يَسْأَلَنِي قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَاضِعًا مُتَبَذِّلًا مُتَخَشِّعًا مُتَرَسِّلًا مُتَضَرِّعًا فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ كَمَا يُصَلِّي فِي الْعِيدِ وَلَمْ يَخْطُبْ خُطْبَتَكُمْ هَذِهِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نماز استسقا ء سے متعلق احکام و مسائل
سیدنا اسحاق بن عبداللہ بن کنانہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: مجھے( ایک شہر کے ) امیر نے عبداللہ بن عباس ؓماکی خدمت میں بھیجا کہ ان سے نماز استسقاء کا مسئلہ دریافت کروں۔ ابن عباس ؓ نے فرمایا: انہیں مجھ سے خود پوچھ لینے میں کیا چیز مانع تھی؟ پھر فرمایا: رسول اللہ ﷺ عاجزی کے ساتھ سادہ لباس میں، خشوع خضوع کے ساتھ، آہستہ رفتار سے، گڑگڑاتے ہوئے( عیدگاہ کی طرف) روانہ ہوئے، پھر آپ نے دو رکعت نماز ادا کی جس طرح عید کے موقع پر پڑھی جاتی ہے۔ آپ ﷺ نے تمہارے اس خطبے جیسا خطبہ نہیں دیا۔
تشریح :
1۔ استسقاء کا مطلب ہے پانی طلب کرنا یا پانی پلانے کی درخواست کرنا یہ نمازایسے موقع پر اد ا کی جاتی ہے۔جب بارش کی ضرورت ہو لیکن دن گزرتے چلے جایئں۔اور بارش نہ ہو۔اس صورت میں زرعی پیداوار کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے قحط کا خطرہ پیدا ہوجاتاہے۔اس لئے اسے نماز استسقاء کہتے ہیں۔ یعنی بارش کی دعا کےلئے نماز پڑھنا۔2۔نماز استسقاء کے موقع پر بے چارگی اور مسکنت کے اظہار کی ضرورت ہوتی ہے۔ا س لئے لباس میں چال میں حرکات وسکنات میں عجزاور فروتنی کا اظہار ہونا چاہیے۔3۔استسقاء کی نماز دو رکعت ہے۔اور اس کا وقت بھی سورج کے نکلنے کے بعد کا ہے۔علاوہ ازیں وہ باہر کھلے میدان یعنی عید گاہ میں ادا کی جاتی ہے۔اس لئے حضرت ابن عباسرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے عید کی نماز سے تشبیہ دی۔4۔تمھارے خطبے جیسا خطبہ نہیں دیا۔اس کامطلب یہ ہے کہ خطبہ بھی بنیادی طور پر دعا ہی پر مشتمل تھا۔اس کو تمہاری طرح غیر ضروری باتیں کرکے طول نہیں دیا۔
1۔ استسقاء کا مطلب ہے پانی طلب کرنا یا پانی پلانے کی درخواست کرنا یہ نمازایسے موقع پر اد ا کی جاتی ہے۔جب بارش کی ضرورت ہو لیکن دن گزرتے چلے جایئں۔اور بارش نہ ہو۔اس صورت میں زرعی پیداوار کو نقصان پہنچنے کی وجہ سے قحط کا خطرہ پیدا ہوجاتاہے۔اس لئے اسے نماز استسقاء کہتے ہیں۔ یعنی بارش کی دعا کےلئے نماز پڑھنا۔2۔نماز استسقاء کے موقع پر بے چارگی اور مسکنت کے اظہار کی ضرورت ہوتی ہے۔ا س لئے لباس میں چال میں حرکات وسکنات میں عجزاور فروتنی کا اظہار ہونا چاہیے۔3۔استسقاء کی نماز دو رکعت ہے۔اور اس کا وقت بھی سورج کے نکلنے کے بعد کا ہے۔علاوہ ازیں وہ باہر کھلے میدان یعنی عید گاہ میں ادا کی جاتی ہے۔اس لئے حضرت ابن عباسرضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسے عید کی نماز سے تشبیہ دی۔4۔تمھارے خطبے جیسا خطبہ نہیں دیا۔اس کامطلب یہ ہے کہ خطبہ بھی بنیادی طور پر دعا ہی پر مشتمل تھا۔اس کو تمہاری طرح غیر ضروری باتیں کرکے طول نہیں دیا۔