كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَسَفَتْ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَقَامَ فَكَبَّرَ فَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ فَقَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ قَامَ فَقَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنْ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنْ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ ثُمَّ قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ فَاسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ وَانْجَلَتْ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ لَا يَنْكَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَافْزَعُوا إِلَى الصَّلَاةِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: سورج گرہن کی نماز
سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں (ایک بار) سورج کو گرہن لگا تو رسول اللہ ﷺ گھر سے نکل کر مسجد میں تشریف لے گئے۔ آپ نے کھڑے ہو کر تکبیر( تحریمہ) کہی۔ صحابہ کرام آپ کے پیچھے صفیں باندھے ہوئے تھے۔ رسول اللہ ﷺ نے طویل قراءت فرمائی، پھر اللہ اکبرکہہ کر طویل رکوع کیا، پھر سر اٹھا کر (سمع اللہ لمن حمد ربنا ولک الحمد) فرمایا: پھر قیام فرمایا اور طویل قراءت کی جو پہلی قراءت سے کم طویل تھی، پھر اللہ اکبر کہہ کر طویل رکوع کیا جو پہلے رکوع سے مختصر تھا۔ پھر فرمایا: (سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد) ( اس کے بعد سجدے کر کے یہ رکعت مکمل کی) پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا۔ اس طرح پورے چار رکوع اور چار سجدے کیے۔ نبی ﷺ کے نماز سے فارغ ہونے سے پہلے سورج روشن ہو چکا تھا، پھر کھڑے ہو کر خطبہ دیا، اس میں اللہ کی شایانِ شان حمد و ثنا بیان فرمائی۔ اس کے بعد فرمایا: ’’سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیوں ہیں انہیں کسی کی موت یا زندگی کی وجہ سے گرہن نہیں لگتا۔ جب تم انہیں( گرہن لگا ہوا) دیکھو تو نماز کی طرف بھاگو۔‘‘
تشریح :
1۔اس حدیث میں گرہن کی نماز کاطریقہ بیان کیا گیا ہے۔صحیح اور راحج موقف یہی ہے کہ ہر رکعت میں دو رکوع کئے جایئں اور پہلے رکوع کے بعد دوبارہ قراءت کیجائے۔(نماز کسوف وخسوفسے متعلق تفصیل کےلئے دیکھئے۔سنن ابودائود۔(اردو)دارالسلام حدیث 1177تا 1195۔)2۔پہلے قیام سے پہلے اٹھتے ہوئے بھی (سمع اللہ لمن حمدہ) کہا جائے۔جس طرح عام نمازوں میں رکوع سے اٹھ کرکہا جاتا ہے۔3۔یہ نماز سورج اور چاند دونوں کے گرہن کے موقع پر ادا کی جائے۔
1۔اس حدیث میں گرہن کی نماز کاطریقہ بیان کیا گیا ہے۔صحیح اور راحج موقف یہی ہے کہ ہر رکعت میں دو رکوع کئے جایئں اور پہلے رکوع کے بعد دوبارہ قراءت کیجائے۔(نماز کسوف وخسوفسے متعلق تفصیل کےلئے دیکھئے۔سنن ابودائود۔(اردو)دارالسلام حدیث 1177تا 1195۔)2۔پہلے قیام سے پہلے اٹھتے ہوئے بھی (سمع اللہ لمن حمدہ) کہا جائے۔جس طرح عام نمازوں میں رکوع سے اٹھ کرکہا جاتا ہے۔3۔یہ نماز سورج اور چاند دونوں کے گرہن کے موقع پر ادا کی جائے۔