Book - حدیث 1258

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْخَوْفِ أَنْ يَكُونَ الْإِمَامُ يُصَلِّي بِطَائِفَةٍ مَعَهُ فَيَسْجُدُونَ سَجْدَةً وَاحِدَةً وَتَكُونُ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ بَيْنَهُمْ وَبَيْنَ الْعَدُوِّ ثُمَّ يَنْصَرِفُ الَّذِينَ سَجَدُوا السَّجْدَةَ مَعَ أَمِيرِهِمْ ثُمَّ يَكُونُونَ مَكَانَ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا وَيَتَقَدَّمُ الَّذِينَ لَمْ يُصَلُّوا فَيُصَلُّوا مَعَ أَمِيرِهِمْ سَجْدَةً وَاحِدَةً ثُمَّ يَنْصَرِفُ أَمِيرُهُمْ وَقَدْ صَلَّى صَلَاتَهُ وَيُصَلِّي كُلُّ وَاحِدٍ مِنْ الطَّائِفَتَيْنِ بِصَلَاتِهِ سَجْدَةً لِنَفْسِهِ فَإِنْ كَانَ خَوْفٌ أَشَدَّ مِنْ ذَلِكَ فَرِجَالًا أَوْ رُكْبَانًا قَالَ يَعْنِي بِالسَّجْدَةِ الرَّكْعَةَ

ترجمہ Book - حدیث 1258

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز خوف کا بیان سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے نماز خوف کے بارے میں فرمایا: ’’امام اپنے ساتھ والی جماعت کو نماز پڑھائے، وہ لوگ ایک سجدہ( ایک رکعت) ادا کریں۔ اور ان کا ایک ( دوسرا) گروہ ان ( نماز ادا کرنے والوں ) کے اور دشمن کے درمیان ہو، پھر وہ لوگ (دشمن کے مقابل) چلے جائیں جنہوں نے اپنے امیر کے ساتھ ایک سجدہ ادا کیا ہے( ایک رکعت پڑھی ہے) وہ ان لوگوں کی جگہ لے لیں، جنہوں نے نماز نہیں پڑھی اور جنہوں نے نماز نہیں پڑھی تھی وہ آگے آکر اپنے امیر کے ساتھ ایک سجدہ ( ایک رکعت ) ادا کر لیں پھر ان کا امیر سلام پھیر دے۔ کیوں کہ اس نے اپنی نماز ( پوری) پڑھ لی ہے اور دونوں گروہوں کے افراد اپنے اپنے طور پر ایک ایک سجدہ (رکعت) ادا کر لیں اگر خوف اس سے بھی شدید ہوتو چلتے چلتے یا سواری پر( جس طرح ممکن ہو نماز پڑھ لیں۔)‘‘راوی نے کہا:حدیث میں سجدہ سے مراد رکعت ہے۔
تشریح : 1۔نماز اتنی اہم عبادت ہے۔کہ حالت جنگ میں بھی معاف نہیں البتہ اس صورت میں اس کا طریقہ بدل جاتا ہے۔اور بہت سے احکام میں نرمی آجاتی ہے۔2۔نماز خوف کی متعدد صورتیں ہیں۔حالات کے مطابق ان میں سے کوئی سی صورت اختیار کی جاسکتی ہے۔3۔اس حدیث میں مذکور صورت پر اس وقت عمل ہوتا ہے جب دشمن قبلے کی طرف نہ ہو۔اس صورت میں فوج کے دو حصے کیے جائیں گے۔پہلا گروہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ کرچلاجائےگا۔اس اثناء میں دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں کھڑا رہے گا۔جب پہلا گروہ دشمن کے سامنے پہنچ جائے گا۔ تو دوسرا گروہ امام کے ساتھ آکر ایک رکعت پڑھ لے گا۔اور دوسری رکعت اکیلے اکیلے ادا کی جائے گی۔جیسے مقتدی کی ایک رکعت رہ گئی ہو تو وہ بعد میں ادا کرلیتا ہے۔پہلے گروہ کے افراد اپنے اپنے مقام پر ایک ایک رکعت پڑھ لیں گے۔اگر معروف طریقے سے ادا کرنا ممکن نہ ہو۔تو اشارے سے رکوع سجدہ کر لیا جائے۔اگرچہ قبلے کی طرف منہ نہ ہو۔4۔زیادہ سخت حالات میں جب اس قدر بھی جماعت کا اہتمام ممکن نہ ہو تو لڑائی کے دوران میں چلتے پھرتے ہی اشارے سے نماز پڑھ لی جائے۔اگر قبلہ رو ہونا ممکن نہ ہو تو بغیرقبلے کی طرف منہ کئے پڑھ لی جائے۔5۔نماز خوف کے دوسرے طریقے بھی مختلف احادیث میں وارد ہیں۔جن میں کچھ اگلی احادیث میں بیان کئے گئے ہیں۔ 1۔نماز اتنی اہم عبادت ہے۔کہ حالت جنگ میں بھی معاف نہیں البتہ اس صورت میں اس کا طریقہ بدل جاتا ہے۔اور بہت سے احکام میں نرمی آجاتی ہے۔2۔نماز خوف کی متعدد صورتیں ہیں۔حالات کے مطابق ان میں سے کوئی سی صورت اختیار کی جاسکتی ہے۔3۔اس حدیث میں مذکور صورت پر اس وقت عمل ہوتا ہے جب دشمن قبلے کی طرف نہ ہو۔اس صورت میں فوج کے دو حصے کیے جائیں گے۔پہلا گروہ امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھ کرچلاجائےگا۔اس اثناء میں دوسرا گروہ دشمن کے مقابلے میں کھڑا رہے گا۔جب پہلا گروہ دشمن کے سامنے پہنچ جائے گا۔ تو دوسرا گروہ امام کے ساتھ آکر ایک رکعت پڑھ لے گا۔اور دوسری رکعت اکیلے اکیلے ادا کی جائے گی۔جیسے مقتدی کی ایک رکعت رہ گئی ہو تو وہ بعد میں ادا کرلیتا ہے۔پہلے گروہ کے افراد اپنے اپنے مقام پر ایک ایک رکعت پڑھ لیں گے۔اگر معروف طریقے سے ادا کرنا ممکن نہ ہو۔تو اشارے سے رکوع سجدہ کر لیا جائے۔اگرچہ قبلے کی طرف منہ نہ ہو۔4۔زیادہ سخت حالات میں جب اس قدر بھی جماعت کا اہتمام ممکن نہ ہو تو لڑائی کے دوران میں چلتے پھرتے ہی اشارے سے نماز پڑھ لی جائے۔اگر قبلہ رو ہونا ممکن نہ ہو تو بغیرقبلے کی طرف منہ کئے پڑھ لی جائے۔5۔نماز خوف کے دوسرے طریقے بھی مختلف احادیث میں وارد ہیں۔جن میں کچھ اگلی احادیث میں بیان کئے گئے ہیں۔