Book - حدیث 1246

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي قَتْلِ الْحَيَّةِ وَالْعَقْرَبِ فِي الصَّلَاةِ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ الْأَوْدِيُّ وَالْعَبَّاسُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَا حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ ثَابِتٍ الدَّهَّانُ حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَدَغَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقْرَبٌ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ لَعَنَ اللَّهُ الْعَقْرَبَ مَا تَدَعُ الْمُصَلِّيَ وَغَيْرَ الْمُصَلِّي اقْتُلُوهَا فِي الْحِلِّ وَالْحَرَمِ

ترجمہ Book - حدیث 1246

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز کے دوران میں سانپ اور بچھو کو مار دینے کا بیان سیدنا عائشہ ؓا سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نماز پڑھ رہے تھے کہ ایک بچھو نے ڈنک مار دیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ بچھو پر لعنت کرے، یہ تو نہ کسی نمازی کو چھوڑتا ہے، نہ غیر نمازی کو اسے ماردیا کرو، حِلّ میں ہو یا حرم میں۔
تشریح : 1۔حرم سے مراد و ہ علاقہ ہے۔جس میں شکار کرنا درخت کاٹنا اور گھاس اکھاڑنا منع ہے۔اس کے علاوہ پوری زمین حل ہے یعنی جہاں یہ پابندیاں نہیں۔2۔حرم کی حدود میں اگرچہ جانوروں کاشکار منع ہے۔تاہم موذی جانوروں کو وہاں بھی قتل کیا جاسکتاہے۔3۔بحیثیت انسان ہونے کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی وہ تکالیف آتی تھیں۔ جو دوسرے انسانوں پر آتی ہیں۔ مثلا بیمار ہونا ذخمی ہونا۔بھوک پیاس کی حاجت پیش آناغمگین ہونا۔خوش ہونا بھول جاناوغیرہ۔ان تمام حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال ہمارے لئے اسوہ ہیں۔4۔بُرے اور مجرم آدمی کو اس کے جرم اور گناہ کی نسبت سے لعنت کا لفظ بول دینا جائز ہے۔جیسے قرآن مجید نے جھوٹ بولنے ولالے پر اور حدیث میں انبیاء اور اولیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنانے والے پر غیر اللہ کے لئے جانور ذبح کرنے والےپر ۔والدین کو لعنت کرنے والے پر۔بیوی سے خلاف وضع فطری کاارتکاب کرنے والے اور متعدد دوسرے جرامئم کے مرتکب پر لعنت وارد ہے ۔دیکھئے۔(سورہ آل عمران آیت 61۔وصحیح البخاری الصلاۃ باب 55 حدیث435۔436) 1۔حرم سے مراد و ہ علاقہ ہے۔جس میں شکار کرنا درخت کاٹنا اور گھاس اکھاڑنا منع ہے۔اس کے علاوہ پوری زمین حل ہے یعنی جہاں یہ پابندیاں نہیں۔2۔حرم کی حدود میں اگرچہ جانوروں کاشکار منع ہے۔تاہم موذی جانوروں کو وہاں بھی قتل کیا جاسکتاہے۔3۔بحیثیت انسان ہونے کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر بھی وہ تکالیف آتی تھیں۔ جو دوسرے انسانوں پر آتی ہیں۔ مثلا بیمار ہونا ذخمی ہونا۔بھوک پیاس کی حاجت پیش آناغمگین ہونا۔خوش ہونا بھول جاناوغیرہ۔ان تمام حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال وافعال ہمارے لئے اسوہ ہیں۔4۔بُرے اور مجرم آدمی کو اس کے جرم اور گناہ کی نسبت سے لعنت کا لفظ بول دینا جائز ہے۔جیسے قرآن مجید نے جھوٹ بولنے ولالے پر اور حدیث میں انبیاء اور اولیاء کی قبروں کو سجدہ گاہیں بنانے والے پر غیر اللہ کے لئے جانور ذبح کرنے والےپر ۔والدین کو لعنت کرنے والے پر۔بیوی سے خلاف وضع فطری کاارتکاب کرنے والے اور متعدد دوسرے جرامئم کے مرتکب پر لعنت وارد ہے ۔دیکھئے۔(سورہ آل عمران آیت 61۔وصحیح البخاری الصلاۃ باب 55 حدیث435۔436)