Book - حدیث 1243

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْقُنُوتِ فِي صَلَاةِ الْفَجْرِ صحیح حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْنُتُ فِي صَلَاةِ الصُّبْحِ يَدْعُو عَلَى حَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ شَهْرًا ثُمَّ تَرَكَ

ترجمہ Book - حدیث 1243

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز فجر میں دعائے قنوت کا بیان سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ فجر کی نماز میں قنوت فرماتے تھے( قنوت میں) عرب کے ایک قبیلے کے خلاف ایک مہینے تک بددعا کرتے رہے تھے۔ پھر اسے ترک کر دیا۔
تشریح : 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ قنوت نازلہ قبیلہ مضر کے خلاف پڑھی تھی۔وہ لوگ اس وقت کافر تھے۔اور مسلمانوں کے لئے بہت سی مشکلات کا باعث تھے۔2۔ترک کرنے کا مطلب یہ ہےکہ اس قبیلے کے خلاف بددعا کرنی بند کردی۔کیونکہ جن کمزور مسلمانوں کے حق میں دعا کی جاتی تھی۔انھیں نجات مل گئی۔بعض نے اس جملے سے یہ سمجھا ہے۔ کہ بعد میں کبھی قنوت نازلہ نہیں پڑھی۔یہ سمجھنا غلط ہے۔ اب بھی حسب ضرورت قنوت نازلہ پڑھی جاسکتی ہے۔ 1۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ قنوت نازلہ قبیلہ مضر کے خلاف پڑھی تھی۔وہ لوگ اس وقت کافر تھے۔اور مسلمانوں کے لئے بہت سی مشکلات کا باعث تھے۔2۔ترک کرنے کا مطلب یہ ہےکہ اس قبیلے کے خلاف بددعا کرنی بند کردی۔کیونکہ جن کمزور مسلمانوں کے حق میں دعا کی جاتی تھی۔انھیں نجات مل گئی۔بعض نے اس جملے سے یہ سمجھا ہے۔ کہ بعد میں کبھی قنوت نازلہ نہیں پڑھی۔یہ سمجھنا غلط ہے۔ اب بھی حسب ضرورت قنوت نازلہ پڑھی جاسکتی ہے۔