Book - حدیث 1240

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ الْمِصْرِيُّ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ اشْتَكَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ وَهُوَ قَاعِدٌ وَأَبُو بَكْرٍ يُكَبِّرُ يُسْمِعُ النَّاسَ تَكْبِيرَهُ فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا فَرَآنَا قِيَامًا فَأَشَارَ إِلَيْنَا فَقَعَدْنَا فَصَلَّيْنَا بِصَلَاتِهِ قُعُودًا فَلَمَّا سَلَّمَ قَالَ إِنْ كِدْتُمْ أَنْ تَفْعَلُوا فِعْلَ فَارِسَ وَالرُّومِ يَقُومُونَ عَلَى مُلُوكِهِمْ وَهُمْ قُعُودٌ فَلَا تَفْعَلُوا ائْتَمُّوا بِأَئِمَّتِكُمْ إِنْ صَلَّى قَائِمًا فَصَلُّوا قِيَامًا وَإِنْ صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا

ترجمہ Book - حدیث 1240

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے سیدنا جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: اللہ کے رسول ﷺ بیمار ہوگئے۔ ہم نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی جب کہ آپ بیٹھ کر نماز پڑھا رہے تھے اور ابو بکر ؓ (بلند آواز سے) تکبیرات کہتے تھے( یعنی) لوگوں کو نبی ﷺ کی تکبیر سناتے تھے۔ آپ نے ہماری طرف توجہ فرمائی تو ہمیں کھڑے دیکھا۔ نبی ﷺ نے اشارہ فرمایا تو ہم بیٹھ گئے اور ہم نے بیٹھ کر رسول اللہ ﷺ کی نماز کی اقتدا کی۔ سلام پھیرنے کے بعد آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم فارسیوں اور رومیوں کا سا کام کرنے لگے تھے۔ وہ بادشاہوں کے سامنے کھڑے رہتے ہیں جب کہ وہ ( بادشاہ ) بیٹھے ہوتے ہیں، ( اس لئے) اس طرح نہ کیا کرو۔ اپنے اماموں کی اقتدا کرو۔ جب امام کھڑا ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم بھی بیٹھ کر نماز پڑھو۔‘‘
تشریح : 1۔فارس اور روم کے لوگ غیر مسلم تھے۔ایرانی تو آتش پرست تھے۔اور رومی عیسائی تھے۔جو تحریف شدہ عیسایئت پرکاربند تھے۔نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کی مشابہت سے منع فرمایا۔2۔کوئی بزرگ سردار عالم یا پیر بیٹھا ہو تو اس کے سامنے احتراماً کھڑے رہنا اور بیٹھنے سے پرہیز کرنا مسلمانوں کاطریقہ نہیں اس لئے اس سے اجتناب کرناچاہیے۔3۔بیٹھے ہوئے امام کے پیچھے کھڑے ہوکرنماز پڑھنا غیر مسلموں کے احتراماً کھڑے رہنے سے بعض لہاظ سے مختلف ہے۔درباری بادشاہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوتے ہیں۔او ر بھی ان کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھا ہوتا ہے۔ جب کہ امام اور مقتدی سب کے سب اللہ کی عبادت کے لئے کعبہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔مقتدی امام کے سامنے نہیں بلکہ پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں درباری مسلسل کھڑے رہتے ہیں۔جب کہ مقتدی ر کوع سجدہ جلسہ اور تشہد کی حالت میں کھڑے نہیں ہوتے۔غالباً اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمنے اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں بیٹھ کر نماز پڑھاتے وقت مقتدیوں کوکھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا۔واللہ اعلم 1۔فارس اور روم کے لوگ غیر مسلم تھے۔ایرانی تو آتش پرست تھے۔اور رومی عیسائی تھے۔جو تحریف شدہ عیسایئت پرکاربند تھے۔نبی اکرمصلی اللہ علیہ وسلم نے غیر مسلموں کی مشابہت سے منع فرمایا۔2۔کوئی بزرگ سردار عالم یا پیر بیٹھا ہو تو اس کے سامنے احتراماً کھڑے رہنا اور بیٹھنے سے پرہیز کرنا مسلمانوں کاطریقہ نہیں اس لئے اس سے اجتناب کرناچاہیے۔3۔بیٹھے ہوئے امام کے پیچھے کھڑے ہوکرنماز پڑھنا غیر مسلموں کے احتراماً کھڑے رہنے سے بعض لہاظ سے مختلف ہے۔درباری بادشاہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوتے ہیں۔او ر بھی ان کی طرف متوجہ ہوکر بیٹھا ہوتا ہے۔ جب کہ امام اور مقتدی سب کے سب اللہ کی عبادت کے لئے کعبہ کی طرف متوجہ ہوتے ہیں۔مقتدی امام کے سامنے نہیں بلکہ پیچھے کھڑے ہوتے ہیں۔علاوہ ازیں درباری مسلسل کھڑے رہتے ہیں۔جب کہ مقتدی ر کوع سجدہ جلسہ اور تشہد کی حالت میں کھڑے نہیں ہوتے۔غالباً اسی لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلمنے اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں بیٹھ کر نماز پڑھاتے وقت مقتدیوں کوکھڑے ہوکر نماز پڑھنے سے منع نہیں فرمایا۔واللہ اعلم