Book - حدیث 1238

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ صحیح حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صُرِعَ عَنْ فَرَسٍ فَجُحِشَ شِقُّهُ الْأَيْمَنُ فَدَخَلْنَا نَعُودُهُ وَحَضَرَتْ الصَّلَاةُ فَصَلَّى بِنَا قَاعِدًا وَصَلَّيْنَا وَرَاءَهُ قُعُودًا فَلَمَّا قَضَى الصَّلَاةَ قَالَ إِنَّمَا جُعِلَ الْإِمَامُ لِيُؤْتَمَّ بِهِ فَإِذَا كَبَّرَ فَكَبِّرُوا وَإِذَا رَكَعَ فَارْكَعُوا وَإِذَا قَالَ سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ فَقُولُوا رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ وَإِذَا سَجَدَ فَاسْجُدُوا وَإِذَا صَلَّى قَاعِدًا فَصَلُّوا قُعُودًا أَجْمَعِينَ

ترجمہ Book - حدیث 1238

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی اقتدا کی جائے سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ گھوڑے سے گر پڑے اور آپ کا جسم مبارک دائیں طرف سے زخمی ہوگیا۔ ہم لوگ نبی ﷺ کی بیمار پرسی کے لئے حاضر ہوئے۔ ( اسی اثنا میں) نماز کا وقت ہوگیا ،آپ نے ہمیں بیٹھ کر نماز پڑھائی اور ہم نے آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کی، نماز سے فارغ ہو کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’امام اس لیے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے۔ جب وہ ( اللہ اکبر) کہے تو تم( اللہ اکبر) کہو، جب وہ رکوع کرے تو تم رکوع کرو، جب وہ ( سمع اللہ لمن حمدہ) کہے تو تم ( ربنا ولک الحمد ) کہو، جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، جب وہ بیٹھ کر نماز پڑھائے تو تم سب لوگ بیٹھ کر نماز پڑھو۔‘‘
تشریح : 1۔(جحش) سے مراد ہلکا ذخم ہے جس سے صرف جلد متاثر ہوتی ہے۔2۔اس سے یہ دلیل لی گئی ہے کہ امام صرف (سمع الل لمن حمدہ ) کہے اور مقتدی صرف (ربنا ولک الحمد۔۔۔)کہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امامت کی حالت میں دونوں اذکار پڑھنا ثابت ہے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 875۔878) اس لئے تقسیم اذکار والا موقف قوی محسوس نہیں ہوتا۔ 1۔(جحش) سے مراد ہلکا ذخم ہے جس سے صرف جلد متاثر ہوتی ہے۔2۔اس سے یہ دلیل لی گئی ہے کہ امام صرف (سمع الل لمن حمدہ ) کہے اور مقتدی صرف (ربنا ولک الحمد۔۔۔)کہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے امامت کی حالت میں دونوں اذکار پڑھنا ثابت ہے۔(سنن ابن ماجہ حدیث 875۔878) اس لئے تقسیم اذکار والا موقف قوی محسوس نہیں ہوتا۔