Book - حدیث 1236

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ خَلْفَ رَجُلٍ مِنْ أُمَّتِهِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ بَكْرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ تَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْتَهَيْنَا إِلَى الْقَوْمِ وَقَدْ صَلَّى بِهِمْ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ رَكْعَةً فَلَمَّا أَحَسَّ بِالنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَهَبَ يَتَأَخَّرُ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُتِمَّ الصَّلَاةَ قَالَ وَقَدْ أَحْسَنْتَ كَذَلِكَ فَافْعَلْ

ترجمہ Book - حدیث 1236

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: رسول اللہﷺکا امتی کی اقتدا میں نماز ادا کرنے کا بیان سیدنا مغیرہ بن شعبہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ پیچھے رہ گئے۔ ہم (قافلے کے) لوگوں تک پہنچے تو عبدالرحمن بن عوف ؓ انہیں ایک رکعت پڑھا چکے تھے۔ انہوں نے جب نبی ﷺ کی موجودگی کو محسوس کیا تو پیچھے ہٹنے لگے۔ نبی ﷺ نے انہیں اشارہ فرمایا کہ نماز مکمل کریں۔ ( نماز سے فارغ ہونے کے بعد) فرمایا: ’’آپ نے اچھا کی۔ اسی طرح کیا کریں۔
تشریح : 1۔یہ واقعہ غزوہ تبوک کے سفر پر پیش آیا تھا۔2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے قافلے سے دور چلے گئے تھے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پانی کا برتن لے کر نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے تھے۔ جب واپس آئے تو فجر کی نماز کھڑی ہوچکی تھی۔اور ایک ر کعت پڑھی جاچکی تھی۔(صحیح مسلم الصلاۃ باب تقدیم الجماعۃ من یصلی بھم اذا تاخر الامام حدیث 374 قبل حدیث 422)3۔دوسری نمازوں میں خصوصا ً نماز عشاء میں صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاانتظار کرتے تھے۔لیکن نماز فجر کوانھوں نے اول وقت ادا کرنے کواہمیت دی۔ممکن ہے اس لئے نماز شروع کردی گئی ہوکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں معلوم نہ تھا کہ جلدی تشریف لے آیئں گے یا مذید تاخیر ہوگی۔4۔مقرر امام اگر کسی وجہ سے لیٹ ہوجائے تو کسی دوسرے آدمی کو امام بناکر نماز ادا کی جاسکتی ہے۔لیکن بہتر ہے چند منٹ انتظار کر لیا جائے۔5۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین نےمحسوس کیا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذید انتظار نہ کرکے غلطی کی ہے۔اس پر نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلمنے انھیں تسلی دی کہ وقت پر نماز پڑھنے کو اہمیت دینادرست تھا۔ 1۔یہ واقعہ غزوہ تبوک کے سفر پر پیش آیا تھا۔2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لئے قافلے سے دور چلے گئے تھے حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پانی کا برتن لے کر نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گئے تھے۔ جب واپس آئے تو فجر کی نماز کھڑی ہوچکی تھی۔اور ایک ر کعت پڑھی جاچکی تھی۔(صحیح مسلم الصلاۃ باب تقدیم الجماعۃ من یصلی بھم اذا تاخر الامام حدیث 374 قبل حدیث 422)3۔دوسری نمازوں میں خصوصا ً نماز عشاء میں صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاانتظار کرتے تھے۔لیکن نماز فجر کوانھوں نے اول وقت ادا کرنے کواہمیت دی۔ممکن ہے اس لئے نماز شروع کردی گئی ہوکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں معلوم نہ تھا کہ جلدی تشریف لے آیئں گے یا مذید تاخیر ہوگی۔4۔مقرر امام اگر کسی وجہ سے لیٹ ہوجائے تو کسی دوسرے آدمی کو امام بناکر نماز ادا کی جاسکتی ہے۔لیکن بہتر ہے چند منٹ انتظار کر لیا جائے۔5۔صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین نےمحسوس کیا کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مذید انتظار نہ کرکے غلطی کی ہے۔اس پر نبی کریمصلی اللہ علیہ وسلمنے انھیں تسلی دی کہ وقت پر نماز پڑھنے کو اہمیت دینادرست تھا۔