كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ الزُّبَيْرِؓ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ «مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟» فَقَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا، فَقَالَ: «مَنْ يَأْتِينَا بِخَبَرِ الْقَوْمِ؟» قَالَ الزُّبَيْرُ: أَنَا ثَلَاثًا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيٌّ، وَإِنَّ حَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت زبیر کے فضائل و مناقب
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ بنو قریظہ کی جنگ کے موقع پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ دشمن کی خبر کون لائے گا؟‘‘ زبیر ؓ نے کہا: میں۔ آپ ﷺ نے( دوبارہ) فرمایا:’’ دشمن کی خبر کون لائے گا؟‘‘ زبیر ؓ نے کہا: میں۔ تین بار ایسے ہی ہوا۔ تو نبی ﷺ نے فرمایا:’’ ہر نبی کا ایک حواری ہوتا ہے اور میرا حواری زبیر( ؓ) ہے۔‘‘
تشریح :
(1) بنو قریظہ کے خلاف مہم،جنگ خندق کے فورا بعد شروع ہوئی، اس طرح سے دونوں غزوات گویا ایک ہی ہیں۔ یہاں یوم بنو قریظہ سے مراد جنگ احزاب کے ایک دن کا واقعہ ہے۔ (2) حواری سے مراد جاں نثار ساتھی ہے۔ جس طرح حضرت عیسی علیہ اسللام کے ساتھیوں (حواریوں) نے کہا تھا: (نحن انصار الله) (الصف:14) ہم اللہ کے (دین کے) مددگار ہیں۔ (3) اس سے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی عظمت اور شان ظاہر ہوتی ہے کہ نبی علیہ السلام نے انہیں مقرب ترین ساتھیوں میں شمار فرمایا۔
(1) بنو قریظہ کے خلاف مہم،جنگ خندق کے فورا بعد شروع ہوئی، اس طرح سے دونوں غزوات گویا ایک ہی ہیں۔ یہاں یوم بنو قریظہ سے مراد جنگ احزاب کے ایک دن کا واقعہ ہے۔ (2) حواری سے مراد جاں نثار ساتھی ہے۔ جس طرح حضرت عیسی علیہ اسللام کے ساتھیوں (حواریوں) نے کہا تھا: (نحن انصار الله) (الصف:14) ہم اللہ کے (دین کے) مددگار ہیں۔ (3) اس سے حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی عظمت اور شان ظاہر ہوتی ہے کہ نبی علیہ السلام نے انہیں مقرب ترین ساتھیوں میں شمار فرمایا۔