كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ سَجَدَهُمَا بَعْدَ السَّلَامِ حسن حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالَا حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدٍ عَنْ زُهَيْرِ بْنِ سَالِمٍ الْعَنْسِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي كُلِّ سَهْوٍ سَجْدَتَانِ بَعْدَ مَا يُسَلِّمُ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: سلام کے بعد سجدۂ سہو
سیدنا ثوبان ؓ سے روایت ہے، انہوں نےفرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا۔ آپ نے فرمایا: ’’ہر بھول میں دو سجدے ہیں۔ سلام پھیرنے کے بعد۔‘‘
تشریح :
1۔ ہربھول کا مطلب یہ ہے کہ غلطی خواہ کمی کی ہو یا زیادتی کی۔اس کاازالہ سہو کے دو سجدوں سے ہوجاتا ہے۔2۔اگر یقین ہوجائے کہ نماز کی رکعتیں کم پڑھی گئی ہیں تو چھوٹی ہوئی رکعت پڑھ کرسجدہ سہو کرنا چاہیے۔جیسے گزشتہ ابواب میں بیان ہوا۔3۔سہو کے سجدے سلام سے پہلے بھی کیے جاسکتے ہیں۔اور سلام کے بعد بھی زیر مطالعہ حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ سلام سے پہل سجدہ سہو نہیں ہوسکتا بلکہ مطلب یہ ہے کہ ہر سہو میں اسلام کے بعد بھی سجدے کرنا درست ہے۔
1۔ ہربھول کا مطلب یہ ہے کہ غلطی خواہ کمی کی ہو یا زیادتی کی۔اس کاازالہ سہو کے دو سجدوں سے ہوجاتا ہے۔2۔اگر یقین ہوجائے کہ نماز کی رکعتیں کم پڑھی گئی ہیں تو چھوٹی ہوئی رکعت پڑھ کرسجدہ سہو کرنا چاہیے۔جیسے گزشتہ ابواب میں بیان ہوا۔3۔سہو کے سجدے سلام سے پہلے بھی کیے جاسکتے ہیں۔اور سلام کے بعد بھی زیر مطالعہ حدیث کا مطلب یہ نہیں کہ سلام سے پہل سجدہ سہو نہیں ہوسکتا بلکہ مطلب یہ ہے کہ ہر سہو میں اسلام کے بعد بھی سجدے کرنا درست ہے۔