Book - حدیث 1215

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ فِيمَنْ سَلَّمَ مِنْ ثِنْتَيْنِ أَوْ ثَلَاثٍ سَاهِيًا صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَأَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ عَنْ عِمْرَانَ بْنِ الْحُصَيْنِ قَالَ سَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ مِنْ الْعَصْرِ ثُمَّ قَامَ فَدَخَلَ الْحُجْرَةَ فَقَامَ الْخِرْبَاقُ رَجُلٌ بَسِيطُ الْيَدَيْنِ فَنَادَى يَا رَسُولَ اللَّهِ أَقَصُرَتْ الصَّلَاةُ فَخَرَجَ مُغْضَبًا يَجُرُّ إِزَارَهُ فَسَأَلَ فَأُخْبِرَ فَصَلَّى تِلْكَ الرَّكْعَةَ الَّتِي كَانَ تَرَكَ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 1215

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: دو یا تین رکعت پڑھ کر بھولے سے سلام پھیر دینا؟ سیدنا عمران بن حصین ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے عصر کی تین رکعتیں پڑھ کر سلام پھیر دیا، پھر اٹھ کر حجرے میں تشریف لے گئے۔ ایک لمبے ہاتھوں والے صاحب ، خرباق ؓ نے ( باہر سے) آواز دی: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا نماز کم ہوگئی ہے؟آپ غصے کی کیفیت میں چادر گھسیٹتے ہوئے باہر تشریف لائے اور (حاضرین سے معاملہ) دریافت کیا، آپ کو اس کی خبر دی گئی تو نبی ﷺ نے جو رکعت( غلطی سے) چھوڑ دی تھی وہ پڑھائی ، پھر سلام پھیرا، پھر دو سجدے کیے پھر سلام پھیرا۔
تشریح : 1۔حدیث 1207 میں بیان ہوا ہے کہ وہ نماز ظہر کی تھی۔صحیح بخاری کی ایک روایت سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے۔(صحیح البخاری الاذان باب ھل یاخذ الامام اذا شک بقول لناس حدیث 715)2۔مذکورہ بالا روایات میں مذکور ہے۔کہ رسول اللہﷺنے چار کے بجائے دو رکعتیں اداکیں تھیں۔تین نہیں۔یہ روایات زیادہ صحیح ہیں تاہم اس معمولی اختلاف کے باجود اصل مسئلہ ثابت ہے کہ بھول کررکعتیں کم پڑھی جایئں تو معلوم ہونے پر باقی نماز پڑھ کرسجدہ سہو کیا جائےگا۔پوری نماز دہرانے کی ضرورت نہیں چاہے امام اور مقتدیوں کے درمیان گفتگو بھی ہوجائے۔ 1۔حدیث 1207 میں بیان ہوا ہے کہ وہ نماز ظہر کی تھی۔صحیح بخاری کی ایک روایت سے بھی اس کی تایئد ہوتی ہے۔(صحیح البخاری الاذان باب ھل یاخذ الامام اذا شک بقول لناس حدیث 715)2۔مذکورہ بالا روایات میں مذکور ہے۔کہ رسول اللہﷺنے چار کے بجائے دو رکعتیں اداکیں تھیں۔تین نہیں۔یہ روایات زیادہ صحیح ہیں تاہم اس معمولی اختلاف کے باجود اصل مسئلہ ثابت ہے کہ بھول کررکعتیں کم پڑھی جایئں تو معلوم ہونے پر باقی نماز پڑھ کرسجدہ سہو کیا جائےگا۔پوری نماز دہرانے کی ضرورت نہیں چاہے امام اور مقتدیوں کے درمیان گفتگو بھی ہوجائے۔