Book - حدیث 1210

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ شَكَّ فِي صَلَاتِهِ فَرَجَعَ إِلَى الْيَقِينِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا شَكَّ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاتِهِ فَلْيُلْغِ الشَّكَّ وَلْيَبْنِ عَلَى الْيَقِينِ فَإِذَا اسْتَيْقَنَ التَّمَامَ سَجَدَ سَجْدَتَيْنِ فَإِنْ كَانَتْ صَلَاتُهُ تَامَّةً كَانَتْ الرَّكْعَةُ نَافِلَةً وَإِنْ كَانَتْ نَاقِصَةً كَانَتْ الرَّكْعَةُ لِتَمَامِ صَلَاتِهِ وَكَانَتْ السَّجْدَتَانِ رَغْمَ أَنْفِ الشَّيْطَانِ

ترجمہ Book - حدیث 1210

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: نماز میں شک ہو جائے تو یقین پر اعتماد کیا جائے سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کسی کو اپنی نماز ( کی رکعتوں ) میں شک ہو جائے تو وہ شک کو چھوڑ کر یقین پر بنا کرے، پھر جب اسے ( نماز) مکمل ہو جانے کا یقین ہو جائے تو ( آخر میں) دو سجدے کر لے۔ اگر اس کی نماز مکمل ہوگئی تھی۔ ( اور ایک رکعت زائد پڑھی گئی ہے۔) تو وہ رکعت نفل بن جائے گی اور اگر نماز( واقعی) کم تھی تو اس رکعت سے نماز مکمل ہو جائے گی اور دو سجدوں سے شیطان کی ناک خاک آلود ہو جائے گی۔‘‘
تشریح : 1۔اگر نمازکے دوران میں شک ہوجائے۔کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو غور کرنا اورسوچنا چاہیے جس عدد پر دل زیادہ مطمئن ہو اسی کا اعتبار کرکے نماز مکمل کرکے سجدہ سہو ادا کرنا چاہیے جیسے کہ اگلے با ب میں آرہاہے۔2۔اگر شک میں دونوں پہلوں برابر ہوں۔ تو کم پر یقین کرے۔جیسے کے حدیث 1209 میں مذکور ہے۔کیونکہ کم تعداد میں شک نہیں زیادہ میں شک ہے۔3۔اگر غلطی سے ایک رکعت زیادہ پڑھی گئی ہے۔توسجدہ سہو ایک رکعت کے قائم مقام ہوکر دو نفل کا ثواب مل جائےگا۔یہ اللہ تعالیٰ کا خاص احسان ہے کہ اس نے ہماری کوتاہی کو بھی ہمارے لئے باعث ثواب بنادیا۔اوردو سجدوں کو اس موقع پر پوری رکعت کے برابر کردیا۔4۔شک کی صورت میں اگر نماز پوری پڑھی گئی تھی۔اور سجدہ سہو بھی کرلیا تو یہ شیطان کی ذلت کاباعث ہے۔کیونکہ شیطان نے چاہاتھاکہ بندے کی نماز خراب ہو۔اور وہ پریشان ہوجائے۔لیکن اللہ تعالیٰ نے ان سجدوں کی وجہ سے اس کی نماز کوخراب ہونے سے بچا لیا۔اور قبول فرما لیا۔اس طرح شیطان کا مقصد پورا نہیں ہوا۔اور وہ ذلیل ہوا۔5۔ ناک پر مٹی لگنا محاورہ ہے۔جس کامطلب ذلت اور خواری ہوتا ہے۔ 1۔اگر نمازکے دوران میں شک ہوجائے۔کہ کتنی رکعتیں پڑھی ہیں تو غور کرنا اورسوچنا چاہیے جس عدد پر دل زیادہ مطمئن ہو اسی کا اعتبار کرکے نماز مکمل کرکے سجدہ سہو ادا کرنا چاہیے جیسے کہ اگلے با ب میں آرہاہے۔2۔اگر شک میں دونوں پہلوں برابر ہوں۔ تو کم پر یقین کرے۔جیسے کے حدیث 1209 میں مذکور ہے۔کیونکہ کم تعداد میں شک نہیں زیادہ میں شک ہے۔3۔اگر غلطی سے ایک رکعت زیادہ پڑھی گئی ہے۔توسجدہ سہو ایک رکعت کے قائم مقام ہوکر دو نفل کا ثواب مل جائےگا۔یہ اللہ تعالیٰ کا خاص احسان ہے کہ اس نے ہماری کوتاہی کو بھی ہمارے لئے باعث ثواب بنادیا۔اوردو سجدوں کو اس موقع پر پوری رکعت کے برابر کردیا۔4۔شک کی صورت میں اگر نماز پوری پڑھی گئی تھی۔اور سجدہ سہو بھی کرلیا تو یہ شیطان کی ذلت کاباعث ہے۔کیونکہ شیطان نے چاہاتھاکہ بندے کی نماز خراب ہو۔اور وہ پریشان ہوجائے۔لیکن اللہ تعالیٰ نے ان سجدوں کی وجہ سے اس کی نماز کوخراب ہونے سے بچا لیا۔اور قبول فرما لیا۔اس طرح شیطان کا مقصد پورا نہیں ہوا۔اور وہ ذلیل ہوا۔5۔ ناک پر مٹی لگنا محاورہ ہے۔جس کامطلب ذلت اور خواری ہوتا ہے۔