Book - حدیث 1205

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَنْ صَلَّى الظُّهْرَ خَمْسًا وَهُوَ سَاهٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ قَالَا حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ شُعْبَةَ حَدَّثَنِي الْحَكَمُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ خَمْسًا فَقِيلَ لَهُ أَزِيدَ فِي الصَّلَاةِ قَالَ وَمَا ذَاكَ فَقِيلَ لَهُ فَثَنَى رِجْلَهُ فَسَجَدَ سَجْدَتَيْنِ

ترجمہ Book - حدیث 1205

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: بھول کر ظہر کی پانچ رکعتیں پڑھنے کا بیان سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے ،انہوں نے فرمایا: ایک بار نبی ﷺنے ظہر کی نماز پانچ رکعتیں پڑھیں۔ آپ سے کہا گیا: کیا نماز( کی رکعتوں ) میں اضافہ کر دیا گیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’بات کیا ہے؟‘‘ آپ کو بتایا گیا( کہ پانچ رکعتیں پڑھی گئی ہیں۔) تب آپ ﷺ نے پاؤں موڑا اور دو سجدے کر لیے۔
تشریح : 1 ولی ۔بھوک چوک انسانی فطرت ہے۔جس کا ظہور عبادت کے دوران میں بھی ہوسکتا ہے۔اس لئے غفلت توقابل مواخذہ ہوسکتی ہے بھول نہیں۔2۔نبوت کامنصب انسانوں کو عطا کیے جانے میں یہ حکمت بھی ہے کہ انسانی زندگی کے ہر پہلو کے لئے نبی ﷺ کا اسوہ رہنمائی کے لئے موجود ہو۔3۔یہ صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین کا نبی اکرم ﷺکے لئے احترام کا اظہار ہے۔کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺکو غلطی پر محمول کرنے کی بجائے ایک بہتر سوچ کااظہار کیا کہ ممکن ہے نماز کے دوران میں وحی کے زریعے سے نماز کی رکعت میں اضافہ کردیاگیا ہو۔مسلمانوں کوبھی اپنے آئمہ اورقائدین کے بارے میں حسن ظن سے کام لیناچاہیے۔4۔نبی کریمﷺنے بھول پر متنبہ کرنے پر صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین پر خفگی کااظہار نہیں فرمایا۔بلکہ ان کی بات کو تسلیم کرکے بھول سے ہوجانے غلطی کا ازالہ فرمادیا۔قائد کا اپنے ساتھیوں سے یہی رویہ ہو جاناچاہیے۔5۔سجدہ سہو سلام پھیرنے کے بعد بات چیت ہوجانے کے بعد بھی درست ہے۔ 1 ولی ۔بھوک چوک انسانی فطرت ہے۔جس کا ظہور عبادت کے دوران میں بھی ہوسکتا ہے۔اس لئے غفلت توقابل مواخذہ ہوسکتی ہے بھول نہیں۔2۔نبوت کامنصب انسانوں کو عطا کیے جانے میں یہ حکمت بھی ہے کہ انسانی زندگی کے ہر پہلو کے لئے نبی ﷺ کا اسوہ رہنمائی کے لئے موجود ہو۔3۔یہ صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین کا نبی اکرم ﷺکے لئے احترام کا اظہار ہے۔کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺکو غلطی پر محمول کرنے کی بجائے ایک بہتر سوچ کااظہار کیا کہ ممکن ہے نماز کے دوران میں وحی کے زریعے سے نماز کی رکعت میں اضافہ کردیاگیا ہو۔مسلمانوں کوبھی اپنے آئمہ اورقائدین کے بارے میں حسن ظن سے کام لیناچاہیے۔4۔نبی کریمﷺنے بھول پر متنبہ کرنے پر صحابہ کرامرضوان للہ عنہم اجمعین پر خفگی کااظہار نہیں فرمایا۔بلکہ ان کی بات کو تسلیم کرکے بھول سے ہوجانے غلطی کا ازالہ فرمادیا۔قائد کا اپنے ساتھیوں سے یہی رویہ ہو جاناچاہیے۔5۔سجدہ سہو سلام پھیرنے کے بعد بات چیت ہوجانے کے بعد بھی درست ہے۔