كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ باطل وعباد بن عبد الله ضعيف، قاله الذهبى فى " التلخيص " - حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الرَّازِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى قَالَ: أَنْبَأَنَا الْعَلَاءُ بْنُ صَالِحٍ، عَنِ الْمِنْهَالِ، عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ عَلِيٌّ: «أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَأَخُو رَسُولِهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا الصِّدِّيقُ الْأَكْبَرُ، لَا يَقُولُهَا بَعْدِي إِلَّا كَذَّابٌ، صَلَّيْتُ قَبْلَ النَّاسِ لِسَبْعِ سِنِينَ»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت علی بن ابی طالب کے فضائل و مناقب
حضرت عباد بن عبداللہ ؓ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضٰ اللہ عنہ نے فرمایا: میں اللہ کا بندہ ہوں اور اس کے رسول کا بھائی ہوں، میں صدیق اکبر ہوں، میرے بعد یہ بات وہی کہے گا جو انتہائی جھوٹا ہے۔ میں نے دوسروں سے سات سال پہلے نماز پڑھی ہے۔
تشریح :
یہ روایت ضعیف ہے۔ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے باطل قرار دیا ہے۔ درایتا بھی غور کیا جائے تو اولا حضرت علی رضی اللہ عنہ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ سات سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے والے صرف وہی تھے، جبکہ نزول نبوت سے سات سال تک کا عرصہ تو بہت طویل ہے۔ ابتدائی تین سال کی خاموش تبلیغ کے نتیجہ میں ہی مکہ مکرمہ میں اسلام کی دعوت بہت سے حضرات قبول کر چکے تھے اور ثانیا حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسے اللہ تعالیٰ کے صالح، منکسر المزاج بندے یہ فخریہ کلمات کس طرح کہہ سکتے تھے کہ میں ہی صدیق اکبر ہوں۔ اس لحاظ سے یہ روایت واقعی سخت ضعیف اور باطل ہے۔
یہ روایت ضعیف ہے۔ علامہ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے باطل قرار دیا ہے۔ درایتا بھی غور کیا جائے تو اولا حضرت علی رضی اللہ عنہ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ سات سال تک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھنے والے صرف وہی تھے، جبکہ نزول نبوت سے سات سال تک کا عرصہ تو بہت طویل ہے۔ ابتدائی تین سال کی خاموش تبلیغ کے نتیجہ میں ہی مکہ مکرمہ میں اسلام کی دعوت بہت سے حضرات قبول کر چکے تھے اور ثانیا حضرت علی رضی اللہ عنہ جیسے اللہ تعالیٰ کے صالح، منکسر المزاج بندے یہ فخریہ کلمات کس طرح کہہ سکتے تھے کہ میں ہی صدیق اکبر ہوں۔ اس لحاظ سے یہ روایت واقعی سخت ضعیف اور باطل ہے۔