Book - حدیث 1197

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الضَّجْعَةِ بَعْدَ الْوِتْرِ وَبَعْدَ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ وَسُفْيَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا كُنْتُ أُلْفِي أَوْ أَلْقَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ إِلَّا وَهُوَ نَائِمٌ عِنْدِي قَالَ وَكِيعٌ تَعْنِي بَعْدَ الْوِتْرِ

ترجمہ Book - حدیث 1197

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: وتر اور فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنے کا بیان سیدہ عائشہ ؓا سے روایت ہے انہوں نے ﷺ فرمایا: میں رات کے آخری حصے میں رسول اللہ ﷺ کو ہمیشہ اپنے ہاں سوئے ہوئے پاتی تھی۔ وکیع ؓ بیان کرتے ہیں: یعنی وتر کے بعد۔
تشریح : 1۔رسول اللہ ﷺ کااکثر معمول نصف رات کے بعد تہجد شروع کرکے فجر سےگھنٹہ دو گھنٹہ پہلے فارغ ہوجانے کاتھا۔اس لئے صبح صادق کے وقت رسول اللہ ﷺ آرام فرمارہے ہوتے تھے۔لیکن بہت دفعہ رات کے آخر تک بھی نماز میں مشغول رہتے تھے جیسے کہ دوسری روایات میں مذکور ہے۔2۔ہرشخص اپنی سہولت کے مطابق رات کے کسی حصے میں تہجد ادا کرسکتا ہے۔اور اس کا وقت بھی کم وبیش ہوسکتا ہے۔ 1۔رسول اللہ ﷺ کااکثر معمول نصف رات کے بعد تہجد شروع کرکے فجر سےگھنٹہ دو گھنٹہ پہلے فارغ ہوجانے کاتھا۔اس لئے صبح صادق کے وقت رسول اللہ ﷺ آرام فرمارہے ہوتے تھے۔لیکن بہت دفعہ رات کے آخر تک بھی نماز میں مشغول رہتے تھے جیسے کہ دوسری روایات میں مذکور ہے۔2۔ہرشخص اپنی سہولت کے مطابق رات کے کسی حصے میں تہجد ادا کرسکتا ہے۔اور اس کا وقت بھی کم وبیش ہوسکتا ہے۔