كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍؓ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْوَاسِطِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا الْمُعَلَّى بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ سَيِّدَا شَبَابِ أَهْلِ الْجَنَّةِ، وَأَبُوهُمَا خَيْرٌ مِنْهُمَا»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت علی بن ابی طالب کے فضائل و مناقب
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ حسن اور حسین ؓ جنتی جوانوں کے سردار ہیں، اور ان کے والد ان سے افضل ہیں۔‘‘
تشریح :
(1) اس حدیث میں حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے قطعی جنتی ہونے کی بشارت ہے۔ (2) یہ افضلیت جزوی ہے کیونکہ انہیں صرف نوجوانوں کے سردار قرار دیا گیا ہے۔ معمر جنتی اس میں شامل نہیں، اسی طرح ان کی افضؒیت صرف امتیوں پر ہے، انبیائے کرام علیھم السلام کا درجہ بہرحال بلند ہے۔ (3) حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما جوانی میں فوت نہیں ہوئے لیکن ان جنتیوں کے سردار ہیں جوجوانی کی عمر میں فوت ہوئے۔ کسی جماعت کا سردار ایسا شخص بھی مقرر کیا جا سکتا ہے جو بعض لحاظ سے ان میں شامل نہ ہو۔ واللہ اعلم.
(1) اس حدیث میں حضرت حسن اور حضرت حسین رضی اللہ عنہما کے قطعی جنتی ہونے کی بشارت ہے۔ (2) یہ افضلیت جزوی ہے کیونکہ انہیں صرف نوجوانوں کے سردار قرار دیا گیا ہے۔ معمر جنتی اس میں شامل نہیں، اسی طرح ان کی افضؒیت صرف امتیوں پر ہے، انبیائے کرام علیھم السلام کا درجہ بہرحال بلند ہے۔ (3) حضرت حسن اور حسین رضی اللہ عنہما جوانی میں فوت نہیں ہوئے لیکن ان جنتیوں کے سردار ہیں جوجوانی کی عمر میں فوت ہوئے۔ کسی جماعت کا سردار ایسا شخص بھی مقرر کیا جا سکتا ہے جو بعض لحاظ سے ان میں شامل نہ ہو۔ واللہ اعلم.