كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ بِرَكْعَةٍ صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ مَثْنَى مَثْنَى وَيُوتِرُ بِرَكْعَةٍ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: ایک رکعت وتر نماز پڑھنادرست ہے
سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے ، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ رات کو دو دو رکعت کر کے نماز پرھتے تھے ،اور ایک وتر پڑھتے تھے۔
تشریح :
1۔تہجد کی نمازدو دو رکعت کرکے ادا کی جاتی ہے۔2۔تہجد کے بعد ایک وتر پڑھ لیناکافی ہے۔لیکن ایک سلام سے تین یا پانچ رکعت بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔3۔ایک وترپڑھنے کی بابت رسول للہ ﷺ نے فرمایا۔من احب ان يوتربواحدة فليفعل (سنن ابی دائود الوتر باب کم الوتر حدیث 1422) جوکوئی ایک رکعت وتر پڑھنا چاہے۔ تو ایک رکعت (وتر) پڑھے اس سے بلا نفل بھی ایک رکعت وتر پڑھنے کا جواز ملتا ہے۔اگرچہ آپﷺکے عمل سے یہی بات ثابت ہوتی ہے۔کہ نوافل کی ادایئگی کے بعد ہی آپﷺنے ایک رکعت وتر پر اکتفا کیا ہے۔آپﷺ کے اس عمل کو قوی حدیث کے مخالف نہیں سمجھنا چایے۔کیونکہ جیسے آپﷺ کا عمل امت کےلئے قابل اتباع ہے۔ویسے آپ ﷺ کاقول اور تقریر بھی قابل عمل ہیں۔صرف ایک رکعت وتر کی موافقت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل سے بھی ہوتی ہے۔ان کے بارے میں مروی ہے۔ کہ وہ نمازعشاء مسجد نبوی میں ادا کرنے کے بعدصرف ایک رکعت وتر ہی پڑھا کرتے تھے۔۔دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند احمد ۔64/3 ومصنف عبد الرزاق21۔22/3 وابن ابی شیبۃ 292/2)
1۔تہجد کی نمازدو دو رکعت کرکے ادا کی جاتی ہے۔2۔تہجد کے بعد ایک وتر پڑھ لیناکافی ہے۔لیکن ایک سلام سے تین یا پانچ رکعت بھی پڑھی جاسکتی ہیں۔3۔ایک وترپڑھنے کی بابت رسول للہ ﷺ نے فرمایا۔من احب ان يوتربواحدة فليفعل (سنن ابی دائود الوتر باب کم الوتر حدیث 1422) جوکوئی ایک رکعت وتر پڑھنا چاہے۔ تو ایک رکعت (وتر) پڑھے اس سے بلا نفل بھی ایک رکعت وتر پڑھنے کا جواز ملتا ہے۔اگرچہ آپﷺکے عمل سے یہی بات ثابت ہوتی ہے۔کہ نوافل کی ادایئگی کے بعد ہی آپﷺنے ایک رکعت وتر پر اکتفا کیا ہے۔آپﷺ کے اس عمل کو قوی حدیث کے مخالف نہیں سمجھنا چایے۔کیونکہ جیسے آپﷺ کا عمل امت کےلئے قابل اتباع ہے۔ویسے آپ ﷺ کاقول اور تقریر بھی قابل عمل ہیں۔صرف ایک رکعت وتر کی موافقت حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عمل سے بھی ہوتی ہے۔ان کے بارے میں مروی ہے۔ کہ وہ نمازعشاء مسجد نبوی میں ادا کرنے کے بعدصرف ایک رکعت وتر ہی پڑھا کرتے تھے۔۔دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند احمد ۔64/3 ومصنف عبد الرزاق21۔22/3 وابن ابی شیبۃ 292/2)