كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ صحیح حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ الْأَبَّارُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ أَوْتِرُوا يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ مَا يَقُولُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَيْسَ لَكَ وَلَا لِأَصْحَابِكَ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نماز وتر کا بیان
سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ وتر( اکیلا) ہے اور وتر ( طاق عدد) کو پسند کرتا ہے، قرآن والو! وتر( کی نماز) پڑھا کرو۔‘‘ ایک اعرابی نے کہا: اللہ کے رسولﷺ کیا فر رہے ہیں: فرمایا: ’’تیرے لیے یا تیرے ساتھیوں کے لیے نہیں۔‘‘
تشریح :
1۔آخری جملہ غالباً صحابی کا ارشاد ہے۔ جب اعرابی نے ارشا د نبوی ﷺ کا مطلب دریافت کرنا چاہا تو صحابی نے کہا کہ نماز تہجد اور اس طرح کے دوسرے مشکل اعمال پر تمہارا عمل پیرا ہونا مشکل ہے۔اس لئے تم یہ مسائل دریافت نہ کرو۔یہ بھی ممکن ہے کہ جب اعرابی نے یہ سوال کیا۔تو یہ جواب کسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بجائے خود رسول اللہﷺ نے دیا ہو کہ تم لوگ صرف فرائض پر عمل پیرا رہو تو وہ تم لوگوں کی نجات کےلئے کافی ہے۔نفلی نمازیں اور تہجد وغیرہ تو وہ لوگ ادا کرسکتے ہیں۔جونیکیوں کا بہت زیادہ شوق رکھتے ہوں۔واللہ اعلم۔2۔قرآن والوں سےاگر حافظ قرآن مراد ہوں۔تو وتر سے نمازتہجد مراد ہوگی۔اور اعرابی لوگ قرآن کے حافظ نہیں ہوتے تھے۔اس لئے کہا گیا کہ اس مسئلے کاتعلق تم جیسے عوام سے نہیں۔3۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔تفصیل کےلئے گزشتہ حدیث کافائدہ نمبر 1 ملاحظہ ہو۔
1۔آخری جملہ غالباً صحابی کا ارشاد ہے۔ جب اعرابی نے ارشا د نبوی ﷺ کا مطلب دریافت کرنا چاہا تو صحابی نے کہا کہ نماز تہجد اور اس طرح کے دوسرے مشکل اعمال پر تمہارا عمل پیرا ہونا مشکل ہے۔اس لئے تم یہ مسائل دریافت نہ کرو۔یہ بھی ممکن ہے کہ جب اعرابی نے یہ سوال کیا۔تو یہ جواب کسی صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بجائے خود رسول اللہﷺ نے دیا ہو کہ تم لوگ صرف فرائض پر عمل پیرا رہو تو وہ تم لوگوں کی نجات کےلئے کافی ہے۔نفلی نمازیں اور تہجد وغیرہ تو وہ لوگ ادا کرسکتے ہیں۔جونیکیوں کا بہت زیادہ شوق رکھتے ہوں۔واللہ اعلم۔2۔قرآن والوں سےاگر حافظ قرآن مراد ہوں۔تو وتر سے نمازتہجد مراد ہوگی۔اور اعرابی لوگ قرآن کے حافظ نہیں ہوتے تھے۔اس لئے کہا گیا کہ اس مسئلے کاتعلق تم جیسے عوام سے نہیں۔3۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔تفصیل کےلئے گزشتہ حدیث کافائدہ نمبر 1 ملاحظہ ہو۔