كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوِتْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ ضَمْرَةَ السَّلُولِيِّ قَالَ قَالَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ إِنَّ الْوِتْرَ لَيْسَ بِحَتْمٍ وَلَا كَصَلَاتِكُمْ الْمَكْتُوبَةِ وَلَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْتَرَ ثُمَّ قَالَ يَا أَهْلَ الْقُرْآنِ أَوْتِرُوا فَإِنَّ اللَّهَ وِتْرٌ يُحِبُّ الْوِتْرَ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: نماز وتر کا بیان
سیدنا عاصم بن ضمرہ سلولی ؓ سے روایت ہے کہ علی بن ابی طالب ؓ نے فرمایا: وتر لازمی نہیں ہے اور نہ تمہاری فرض نمازوں کی طرح ہے لیکن رسول اللہ ﷺ نے نماز وتر ادا کی ہے اور فرمایا: ’’اے قرآن والو! وتر پڑھا کرو کیوں کہ اللہ تعالیٰ وتر( اکیلا) ہے، وتر کو پسند کرتاہے۔‘‘
تشریح :
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔اورانہی محققین کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 2/413 وصحیح ابودائود (مفصل) حدیث 1274)2۔ وتر سے پوری نماز تہجد بھی مراد ہوسکتی ہے۔اور تہجد کے آخر میں پڑھی جانے والی چند رکعتیں بھی۔احادیث میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اس حدیث میں اگر نماز تہجد مراد ہو تو وہ نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اوراگر تہجد کی آخری رکعتیں مراد ہوں۔جو عرف عام میں وتر کہلاتی ہیں۔تو انھیں سنت موکدہ قراردیا جاسکتا ہے۔3۔ وتر کے لفظی معنی طاق ہیں۔یعنی وہ عدد جو دو پر تقسیم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ایک ہے ۔اور ایک کا عدد سب سے پہلا طاق عدد ہے نماز وتر یا نماز تہجد مع وتر بھی طاق عدد میں ہوتی ہے۔اس لئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔4۔جو عمل اللہ کو پسند ہو وہ مومن کو بھی پسند ہوتا ہے۔اس لئے اس پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔اورانہی محققین کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 2/413 وصحیح ابودائود (مفصل) حدیث 1274)2۔ وتر سے پوری نماز تہجد بھی مراد ہوسکتی ہے۔اور تہجد کے آخر میں پڑھی جانے والی چند رکعتیں بھی۔احادیث میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اس حدیث میں اگر نماز تہجد مراد ہو تو وہ نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اوراگر تہجد کی آخری رکعتیں مراد ہوں۔جو عرف عام میں وتر کہلاتی ہیں۔تو انھیں سنت موکدہ قراردیا جاسکتا ہے۔3۔ وتر کے لفظی معنی طاق ہیں۔یعنی وہ عدد جو دو پر تقسیم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ایک ہے ۔اور ایک کا عدد سب سے پہلا طاق عدد ہے نماز وتر یا نماز تہجد مع وتر بھی طاق عدد میں ہوتی ہے۔اس لئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔4۔جو عمل اللہ کو پسند ہو وہ مومن کو بھی پسند ہوتا ہے۔اس لئے اس پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔اورانہی محققین کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 2/413 وصحیح ابودائود (مفصل) حدیث 1274)2۔ وتر سے پوری نماز تہجد بھی مراد ہوسکتی ہے۔اور تہجد کے آخر میں پڑھی جانے والی چند رکعتیں بھی۔احادیث میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اس حدیث میں اگر نماز تہجد مراد ہو تو وہ نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اوراگر تہجد کی آخری رکعتیں مراد ہوں۔جو عرف عام میں وتر کہلاتی ہیں۔تو انھیں سنت موکدہ قراردیا جاسکتا ہے۔3۔ وتر کے لفظی معنی طاق ہیں۔یعنی وہ عدد جو دو پر تقسیم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ایک ہے ۔اور ایک کا عدد سب سے پہلا طاق عدد ہے نماز وتر یا نماز تہجد مع وتر بھی طاق عدد میں ہوتی ہے۔اس لئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔4۔جو عمل اللہ کو پسند ہو وہ مومن کو بھی پسند ہوتا ہے۔اس لئے اس پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔اورانہی محققین کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 2/413 وصحیح ابودائود (مفصل) حدیث 1274)2۔ وتر سے پوری نماز تہجد بھی مراد ہوسکتی ہے۔اور تہجد کے آخر میں پڑھی جانے والی چند رکعتیں بھی۔احادیث میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اس حدیث میں اگر نماز تہجد مراد ہو تو وہ نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اوراگر تہجد کی آخری رکعتیں مراد ہوں۔جو عرف عام میں وتر کہلاتی ہیں۔تو انھیں سنت موکدہ قراردیا جاسکتا ہے۔3۔ وتر کے لفظی معنی طاق ہیں۔یعنی وہ عدد جو دو پر تقسیم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ایک ہے ۔اور ایک کا عدد سب سے پہلا طاق عدد ہے نماز وتر یا نماز تہجد مع وتر بھی طاق عدد میں ہوتی ہے۔اس لئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔4۔جو عمل اللہ کو پسند ہو وہ مومن کو بھی پسند ہوتا ہے۔اس لئے اس پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔اورانہی محققین کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 2/413 وصحیح ابودائود (مفصل) حدیث 1274)2۔ وتر سے پوری نماز تہجد بھی مراد ہوسکتی ہے۔اور تہجد کے آخر میں پڑھی جانے والی چند رکعتیں بھی۔احادیث میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اس حدیث میں اگر نماز تہجد مراد ہو تو وہ نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اوراگر تہجد کی آخری رکعتیں مراد ہوں۔جو عرف عام میں وتر کہلاتی ہیں۔تو انھیں سنت موکدہ قراردیا جاسکتا ہے۔3۔ وتر کے لفظی معنی طاق ہیں۔یعنی وہ عدد جو دو پر تقسیم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ایک ہے ۔اور ایک کا عدد سب سے پہلا طاق عدد ہے نماز وتر یا نماز تہجد مع وتر بھی طاق عدد میں ہوتی ہے۔اس لئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔4۔جو عمل اللہ کو پسند ہو وہ مومن کو بھی پسند ہوتا ہے۔اس لئے اس پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔اورانہی محققین کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 2/413 وصحیح ابودائود (مفصل) حدیث 1274)2۔ وتر سے پوری نماز تہجد بھی مراد ہوسکتی ہے۔اور تہجد کے آخر میں پڑھی جانے والی چند رکعتیں بھی۔احادیث میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اس حدیث میں اگر نماز تہجد مراد ہو تو وہ نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اوراگر تہجد کی آخری رکعتیں مراد ہوں۔جو عرف عام میں وتر کہلاتی ہیں۔تو انھیں سنت موکدہ قراردیا جاسکتا ہے۔3۔ وتر کے لفظی معنی طاق ہیں۔یعنی وہ عدد جو دو پر تقسیم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ایک ہے ۔اور ایک کا عدد سب سے پہلا طاق عدد ہے نماز وتر یا نماز تہجد مع وتر بھی طاق عدد میں ہوتی ہے۔اس لئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔4۔جو عمل اللہ کو پسند ہو وہ مومن کو بھی پسند ہوتا ہے۔اس لئے اس پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔اورانہی محققین کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 2/413 وصحیح ابودائود (مفصل) حدیث 1274)2۔ وتر سے پوری نماز تہجد بھی مراد ہوسکتی ہے۔اور تہجد کے آخر میں پڑھی جانے والی چند رکعتیں بھی۔احادیث میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اس حدیث میں اگر نماز تہجد مراد ہو تو وہ نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اوراگر تہجد کی آخری رکعتیں مراد ہوں۔جو عرف عام میں وتر کہلاتی ہیں۔تو انھیں سنت موکدہ قراردیا جاسکتا ہے۔3۔ وتر کے لفظی معنی طاق ہیں۔یعنی وہ عدد جو دو پر تقسیم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ایک ہے ۔اور ایک کا عدد سب سے پہلا طاق عدد ہے نماز وتر یا نماز تہجد مع وتر بھی طاق عدد میں ہوتی ہے۔اس لئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔4۔جو عمل اللہ کو پسند ہو وہ مومن کو بھی پسند ہوتا ہے۔اس لئے اس پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف جبکہ دیگر محققین نے صحیح اور حسن قرار دیا ہے۔اورانہی محققین کی رائے اقرب الی الصواب معلوم ہوتی ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 2/413 وصحیح ابودائود (مفصل) حدیث 1274)2۔ وتر سے پوری نماز تہجد بھی مراد ہوسکتی ہے۔اور تہجد کے آخر میں پڑھی جانے والی چند رکعتیں بھی۔احادیث میں یہ لفظ ان دونوں معنوں میں استعمال ہوا ہے۔اس حدیث میں اگر نماز تہجد مراد ہو تو وہ نفلی نماز ہے۔تاہم اس کی فضیلت بہت زیادہ ہے۔اوراگر تہجد کی آخری رکعتیں مراد ہوں۔جو عرف عام میں وتر کہلاتی ہیں۔تو انھیں سنت موکدہ قراردیا جاسکتا ہے۔3۔ وتر کے لفظی معنی طاق ہیں۔یعنی وہ عدد جو دو پر تقسیم نہیں ہوتا۔اللہ تعالیٰ ایک ہے ۔اور ایک کا عدد سب سے پہلا طاق عدد ہے نماز وتر یا نماز تہجد مع وتر بھی طاق عدد میں ہوتی ہے۔اس لئے بھی وہ اللہ تعالیٰ کو زیادہ پسند ہے۔4۔جو عمل اللہ کو پسند ہو وہ مومن کو بھی پسند ہوتا ہے۔اس لئے اس پر اہتمام سے عمل کرنا چاہیے۔