كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ صَلَّى قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الشُّعَيْثِيُّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَنْبَسَةَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ صَلَّى قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا أَرْبَعًا حَرَّمَهُ اللَّهُ عَلَى النَّارِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: ظہر (کے فرضوں )سےپہلے چار رکعت اور بعد میں بھی چار رکعت(سنت)پڑھنے کا بیان
ام المومنین سیدہ ام حبیبہ ؓا سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جو شخص ظہر سے پہلے چار اور اس کے بعد چار رکعتیں پڑھے، اللہ تعالیٰ اسے جہنم پر حرام فر دیتاہے۔‘‘
تشریح :
1۔پہلے بیان ہوچکا ہے کہ ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا بھی درست ہے دیکھئے۔(حدیث 1140 ۔فائدہ 2) ظہر کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھی جاسکتی ہیں۔(حدیث 1140) لیکن پہلے بھی چار اور بعد میں بھی چار رکعت پڑھنا افضل ہے۔2۔ظہر کے بعد کی رکعتوں میں سے دو سنت اور دو کو نفل قرار دینا درست نہیں۔یہ چاروں سنتیں ہیں۔ جس طرح پہلی چاروں سنتیں ہیں۔حالانکہ اسوقت بھی وہ پڑھی جاسکتی ہیں۔لیکن اس کی وجہ سے ان میں سے دو کو نفل نہیں کہاجاتا۔3۔جہنم پر حرام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص جنت میں چلا جائے گا۔خواہ اس کے گناہ اللہ ویسے ہی معاف کرکے اسے جنت میں داخل کردے۔یاتھوڑی سی سزادے کر پھر جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل کرے۔4۔نیکیوں پر اللہ کی رحمت کی اُمید رکھنی چاہیے۔لیکن اس کے عذاب سے بے خوف ہونا جائز نہیں کیونکہ بندے کو علم نہیں اس کاکونسا عمل قابل قبول ہے۔اورکون سا نہیں اور قابل قبول اعمال میں سے بھی معلوم نہیں کس کاکتنا ثواب ملے گا۔تھوڑا یازیادہ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔
1۔پہلے بیان ہوچکا ہے کہ ظہر سے پہلے دو رکعتیں پڑھنا بھی درست ہے دیکھئے۔(حدیث 1140 ۔فائدہ 2) ظہر کے بعد بھی دو رکعتیں پڑھی جاسکتی ہیں۔(حدیث 1140) لیکن پہلے بھی چار اور بعد میں بھی چار رکعت پڑھنا افضل ہے۔2۔ظہر کے بعد کی رکعتوں میں سے دو سنت اور دو کو نفل قرار دینا درست نہیں۔یہ چاروں سنتیں ہیں۔ جس طرح پہلی چاروں سنتیں ہیں۔حالانکہ اسوقت بھی وہ پڑھی جاسکتی ہیں۔لیکن اس کی وجہ سے ان میں سے دو کو نفل نہیں کہاجاتا۔3۔جہنم پر حرام ہونے کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص جنت میں چلا جائے گا۔خواہ اس کے گناہ اللہ ویسے ہی معاف کرکے اسے جنت میں داخل کردے۔یاتھوڑی سی سزادے کر پھر جہنم سے نجات دے کر جنت میں داخل کرے۔4۔نیکیوں پر اللہ کی رحمت کی اُمید رکھنی چاہیے۔لیکن اس کے عذاب سے بے خوف ہونا جائز نہیں کیونکہ بندے کو علم نہیں اس کاکونسا عمل قابل قبول ہے۔اورکون سا نہیں اور قابل قبول اعمال میں سے بھی معلوم نہیں کس کاکتنا ثواب ملے گا۔تھوڑا یازیادہ یہ اللہ ہی جانتا ہے۔