كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ فِيمَنْ فَاتَتْهُ الرَّكْعَتَانِ بَعْدَ الظُّهْرِ منکر حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ قَالَ أَرْسَلَ مُعَاوِيَةُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَانْطَلَقْتُ مَعَ الرَّسُولِ فَسَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ فَقَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَمَا هُوَ يَتَوَضَّأُ فِي بَيْتِي لِلظُّهْرِ وَكَانَ قَدْ بَعَثَ سَاعِيًا وَكَثُرَ عِنْدَهُ الْمُهَاجِرُونَ وَقَدْ أَهَمَّهُ شَأْنُهُمْ إِذْ ضُرِبَ الْبَابُ فَخَرَجَ إِلَيْهِ فَصَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ جَلَسَ يَقْسِمُ مَا جَاءَ بِهِ قَالَتْ فَلَمْ يَزَلْ كَذَلِكَ حَتَّى الْعَصْرِ ثُمَّ دَخَلَ مَنْزِلِي فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ قَالَ شَغَلَنِي أَمْرُ السَّاعِي أَنْ أُصَلِّيَهُمَا بَعْدَ الظُّهْرِ فَصَلَّيْتُهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: ظہر کی بعد والی دو سنتیں چھوٹ جائیں تو کیا کرے؟
سیدنا عبداللہ بن حارث ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: سیدنا معاویہ ؓ نے سیدہ ام سلمہ ؓا کی خدمت میں کسی کو بھیجا ۔میں بھی اس کے ساتھ گیا۔ اس نے سیدہ ام سلمہ ؓا سے مسئلہ دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے زکاة وصول کرنے کے لئے ایک آدمی بھیجا تھا اور آپ کے پاس بہت سے مہاجرین جمع ہو گئے تھے (جو زکاة و صدقات کے مستحق تھے) اور نبی ﷺ ان کے بارے میں بہت فکر مند تھے۔( انہی ایام میں ایک دن نبی ﷺ میرے گھر میں ظہر کی نماز کے لئے وضو کر رہے تھے) کہ دروازے پر دستک ہوئی۔ رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لے گئے۔ ظہر کی نماز پڑھانے کے بعد آپ ( مسجد میں) بیٹھ کر اس ( زکاة وصول کرنے والے) کا لایا ہوا( زکاة) کا مال (مستحق افراد میں ) تقسیم کرنے لگے۔ آپ عصر تک اسی کام میں مشغول رہے۔ اس کے بعد نبی ﷺ میرے گھر میں تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں ، پھر فرمایا: ’’میں زکاة و صدقات لانے والے کے معاملہ میں مصروف ہونے کی وجہ سے ظہر کے بعد ان دو رکعتوں کو نہیں پڑھ سکا تھا۔ اس لئے میں نے عصر کے بعد پڑھ لیں۔ ‘‘
تشریح :
1۔مذکور روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔اورشیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے منکر قرار دیا ہے۔لیکن رسول اللہ ﷺ سے عصر کے بعد دورکعتیں پڑھنے کا ثبوت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات سے ملتا ہے۔اسی لئے بعض محققین نے اس روایت کی سند کو تو ضعیف قراردیا ہے۔لیکن فی نفسہ مسئلہ یعنی عصر کے بعد دورکعت پڑھنے کو صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 44/209/210/256/257 وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشارعواد حدیث 115)2۔ظہر کی پچھلی دو سنتیں موکدہ سنتوں میں سے ہیں۔اور ان کا پڑھنا مستحب ہے۔3۔ممنوع وقت میں کسی مشروع سبب سے نماز پڑھنا جائز ہے۔4۔عصر کے بعد ان رکعات کی ہمیشگی نبی اکرمﷺ کی خصوصیت تھی۔
1۔مذکور روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔اورشیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے اسے منکر قرار دیا ہے۔لیکن رسول اللہ ﷺ سے عصر کے بعد دورکعتیں پڑھنے کا ثبوت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی روایات سے ملتا ہے۔اسی لئے بعض محققین نے اس روایت کی سند کو تو ضعیف قراردیا ہے۔لیکن فی نفسہ مسئلہ یعنی عصر کے بعد دورکعت پڑھنے کو صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعۃ الحدیثیۃ مسند الامام احمد بن حنبل 44/209/210/256/257 وسنن ابن ماجہ بتحقیق الدکتور بشارعواد حدیث 115)2۔ظہر کی پچھلی دو سنتیں موکدہ سنتوں میں سے ہیں۔اور ان کا پڑھنا مستحب ہے۔3۔ممنوع وقت میں کسی مشروع سبب سے نماز پڑھنا جائز ہے۔4۔عصر کے بعد ان رکعات کی ہمیشگی نبی اکرمﷺ کی خصوصیت تھی۔