كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْأَرْبَعِ الرَّكَعَاتِ قَبْلَ الظُّهْرِ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ عُبَيْدَةَ بْنِ مُعَتِّبٍ الضَّبِّيِّ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سَهْمِ بْنِ مِنْجَابٍ عَنْ قَزَعَةَ عَنْ قَرْثَعٍ عَنْ أَبِي أَيُّوبَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّي قَبْلَ الظُّهْرِ أَرْبَعًا إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ لَا يَفْصِلُ بَيْنَهُنَّ بِتَسْلِيمٍ وَقَالَ إِنَّ أَبْوَابَ السَّمَاءِ تُفْتَحُ إِذَا زَالَتْ الشَّمْسُ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: ظہر سے پہلے چار سنتیں
سیدنا ابو ایوب (خالد بن زید انصاری) ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ سورج ڈھلنے پر ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھتے تھے۔ ان میں سلام کے ساتھ فاصلہ نہیں کرتے تھے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جب سورج ڈھل جاتا ہے تو آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔‘‘
تشریح :
1۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔لیکن اس میں الفاظ ان میں سلام کے ساتھ فاصلہ نہیں کرتے تھے۔ صحیح نہیں ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ ظہر کے فرضوں سے پہلے چار رکعت سنتیں بہ یک سلام اور دودو کرکے دونوں طرح پڑھنا جائز ہے۔تاہم دودوکرکے پڑھنا زیادہ بہتر ہے 2۔یہ وقت اعمال کی قبولیت کا ہے ۔3۔ظہر کاوقت سورج ڈھلتے ہی شروع ہوجاتا ہے۔
1۔یہ روایت بعض حضرات کے نزدیک صحیح ہے۔لیکن اس میں الفاظ ان میں سلام کے ساتھ فاصلہ نہیں کرتے تھے۔ صحیح نہیں ہیں۔اس سے معلوم ہوا کہ ظہر کے فرضوں سے پہلے چار رکعت سنتیں بہ یک سلام اور دودو کرکے دونوں طرح پڑھنا جائز ہے۔تاہم دودوکرکے پڑھنا زیادہ بہتر ہے 2۔یہ وقت اعمال کی قبولیت کا ہے ۔3۔ظہر کاوقت سورج ڈھلتے ہی شروع ہوجاتا ہے۔