Book - حدیث 1154

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ فَاتَتْهُ الرَّكْعَتَانِ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ مَتَى يَقْضِيهِمَا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ رَأَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُصَلِّي بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ رَكْعَتَيْنِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَلَاةَ الصُّبْحِ مَرَّتَيْنِ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ إِنِّي لَمْ أَكُنْ صَلَّيْتُ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ قَبْلَهُمَا فَصَلَّيْتُهُمَا قَالَ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 1154

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: جس کی فجر کی سنتیں چھوٹ جائیں وہ کب پڑھے؟ سیدنا قیس بن عمرو ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے ایک آدمی کو فجر کی نماز کے بعد دو رکعتیں پڑھتے دیکھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کیا صبح کی نماز دو دفعہ پڑھ رہے ہو؟‘‘ اس شخص نے عرض کیا: میں نے فجر سے پہلے کی دو رکعتیں (سنتیں ) نہیں پڑھی تھیں وہ (اب) پڑھی ہیں تو نبی ﷺ خاموش ہوگئے۔
تشریح : 1۔۔نماز پڑھنے والے یہ صحابی خود حضرت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔اپنا نام لیے بغیر واقعہ بیان فرمایا ہے۔جامع ترمذی کی روایت میں انھوں نے بیان کیا ہے کہ یہ خود ان کاواقعہ ہے۔(جامع الترمذی الصلاۃ باب ماجاء فیمن تفوتہ الرکعتان قبل الفجر یصلیھابعد صلاۃ الصبح حدیث 422)2۔جو کام بظاہرغلط ہو۔اس پر ناراضی کااظہار کرنے سے پہلے وضاحت طلب کرلینا مناسب ہے۔تاکہ اگر وضاحت قابل قبول ہوتو فہمائش کی ضرورت پیش نہ آئے۔3۔رسول اللہﷺ کا خاموش ہوجانا اس کام کے صحیح ہونے کی دلیل ہے۔ایسے امور جو رسول اللہ ﷺ کے علم میں آئے۔اور آپ نے ان سے منع نہیں فرمایا۔سب جائز ہیں۔انھیں ''تقریری سنت''کہا جاتاہے۔ 1۔۔نماز پڑھنے والے یہ صحابی خود حضرت قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے۔اپنا نام لیے بغیر واقعہ بیان فرمایا ہے۔جامع ترمذی کی روایت میں انھوں نے بیان کیا ہے کہ یہ خود ان کاواقعہ ہے۔(جامع الترمذی الصلاۃ باب ماجاء فیمن تفوتہ الرکعتان قبل الفجر یصلیھابعد صلاۃ الصبح حدیث 422)2۔جو کام بظاہرغلط ہو۔اس پر ناراضی کااظہار کرنے سے پہلے وضاحت طلب کرلینا مناسب ہے۔تاکہ اگر وضاحت قابل قبول ہوتو فہمائش کی ضرورت پیش نہ آئے۔3۔رسول اللہﷺ کا خاموش ہوجانا اس کام کے صحیح ہونے کی دلیل ہے۔ایسے امور جو رسول اللہ ﷺ کے علم میں آئے۔اور آپ نے ان سے منع نہیں فرمایا۔سب جائز ہیں۔انھیں ''تقریری سنت''کہا جاتاہے۔