كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِيمَنْ تَرَكَ الْجُمُعَةَ مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مَعْدِيُّ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا هَلْ عَسَى أَحَدُكُمْ أَنْ يَتَّخِذَ الصُّبَّةَ مِنْ الْغَنَمِ عَلَى رَأْسِ مِيلٍ أَوْ مِيلَيْنِ فَيَتَعَذَّرَ عَلَيْهِ الْكَلَأُ فَيَرْتَفِعَ ثُمَّ تَجِيءُ الْجُمُعَةُ فَلَا يَجِيءُ وَلَا يَشْهَدُهَا وَتَجِيءُ الْجُمُعَةُ فَلَا يَشْهَدُهَا وَتَجِيءُ الْجُمُعَةُ فَلَا يَشْهَدُهَا حَتَّى يُطْبَعَ عَلَى قَلْبِهِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: بلا عذر جمعہ چھوڑنا گناہ ہے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’خبردار! (توجہ سے سنو!) ممکن ہے ایک آدمی( شہر سے) ایک دو میل کے فاصلے پر چند بکریاں لیے ہوئے ہو اس گھاس ملنے میں مشکل پیش آجائے اور وہ مزید دور چلا جائے، پھر جمعے کا دن آئے اور وہ آکر جمعے کی نماز میں شریک نہ ہو، پھر(دوسرا) جمعہ آ جائے اور وہ( اس بار بھی) حاجر نہ ہو، پھر (تیسرا) جمعہ آئے اور وہ حاضر نہ ہو حتی کہ اس کے دل پر مہر لگا دی جائے۔‘‘