Book - حدیث 1110

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الِاسْتِمَاعِ لِلْخُطْبَةِ وَالْإِنْصَاتِ لَهَا صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ

ترجمہ Book - حدیث 1110

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: خطبہ توجہ کے ساتھ خاموشی سے سننا چاہیے سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جمعے کے دن امام خطبہ دے رہا ہو( اس وقت) اگر تم نے اپنے ساتھی سے کہا: خاموش رہو تو تم نے فضول گوئی کی۔‘‘
تشریح : 1۔خطبہ مکمل خاموشی سے سننا چاہیے۔2۔خطبے کے دوران میں کسی سے بات کرنا یا اس کی بات کا جواب دینا منع ہے۔3۔خطبے کے دوران میں حاضرین میں سے کوئی شخص اگر امام سے کوئی ضروری بات کہنا چاہتا ہو تو اجازت ہے۔جیسے ایک شخص نے خطبے کے دوران میں آکر رسول اللہﷺ سے بارش کےلئے دعا کی درخواست کی اور اگلے جمعے خطبے کے دوران میں بارش بند ہونے کی دعا کےلئے درخواست کی گئی۔(صحیح البخاری الجمعۃ باب الاستسقاء فی الخطبۃ یوم الجمعۃ حدیث 933)اسی طرح رسول اللہ ﷺنے حضرت سلیک غطفانی سے کلام فرمایا۔جیسے کے اگلے باب میں آرہا ہے۔البتہ سامعین کو متوجہ رکھنے کے لئے ان سے بار بار کوئی سوال کرنا اور ان کا باآواز بلند اجتماعی طور پر جواب دینا یا نعرے لگانا درست نہیں۔ 1۔خطبہ مکمل خاموشی سے سننا چاہیے۔2۔خطبے کے دوران میں کسی سے بات کرنا یا اس کی بات کا جواب دینا منع ہے۔3۔خطبے کے دوران میں حاضرین میں سے کوئی شخص اگر امام سے کوئی ضروری بات کہنا چاہتا ہو تو اجازت ہے۔جیسے ایک شخص نے خطبے کے دوران میں آکر رسول اللہﷺ سے بارش کےلئے دعا کی درخواست کی اور اگلے جمعے خطبے کے دوران میں بارش بند ہونے کی دعا کےلئے درخواست کی گئی۔(صحیح البخاری الجمعۃ باب الاستسقاء فی الخطبۃ یوم الجمعۃ حدیث 933)اسی طرح رسول اللہ ﷺنے حضرت سلیک غطفانی سے کلام فرمایا۔جیسے کے اگلے باب میں آرہا ہے۔البتہ سامعین کو متوجہ رکھنے کے لئے ان سے بار بار کوئی سوال کرنا اور ان کا باآواز بلند اجتماعی طور پر جواب دینا یا نعرے لگانا درست نہیں۔