كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ عُثْمَانَؓ صحیح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، قَالَ: ذَكَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِتْنَةً فَقَرَّبَهَا، فَمَرَّ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ رَأْسُهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَى الْهُدَى» فَوَثَبْتُ، فَأَخَذْتُ بِضَبْعَيْ عُثْمَانَ، ثُمَّ اسْتَقْبَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: هَذَا؟ قَالَ: «هَذَا»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت عثمان کے فضائل و مناقب
حضرت کعب بن عجرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک فتنے کا ذکر کیا اور بتایا کہ وہ بہت قریب ہے۔ (اسی اثنا میں) ایک صاحب گزرے جنہوں نے سر پر چادر لی ہوئی تھی، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:‘‘اس (فتنے کے) دن یہ شخص ہدایت پر ہوگا۔ ’’میں جلدی سے اٹھا، عثمان رضی اللہ کے دونوں بازو پکڑ کر رسول اللہ ﷺ کی طرف متوجہ ہوا اور کہا: کیا یہ شخص؟ آپ نے فرمایا:‘‘ (ہاں) یہی شخص۔’’
تشریح :
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے بتانے سے مستقبل کی بہت سی باتیں بیان فرمائین جو بعینہ اسی طرح واقع ہوئیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل ہے، بہت سی باتیں ابھی واقع ہونا باقی ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ وہ تمام پیش گوئیاں اپنے اپنے وقت پر پوری ہوں گی، تاہم مستبقل کی کسی خبر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی قرار دینے سے پہلے یہ معلوم کر لینا چاہیے کہ کیا وہ صحیح سند سے ثابت بھی ہے یا نہیں؟ (2) فتنوں کی پیشگی خبر دینے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان اس موقع پر صحیح راستے پرقائم رہیں اور گمراہ نہ ہو جائیں، اس کے علاوہ جب وہ واقعہ پیش آتا ہے جس کی خبت دی گئی تھی تو مومن کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ (3) اس سے معلوم ہوا کہ مفسدین نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر جو الزامات لگائے تھے وہ سراسر غلط تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا طرز عمل درست تھا۔ کلافت و ملوکیت نامی کتاب میں واقعات کو اس انداز سے پیش کیا گیا ہے جس سے ان الزامات کے درست ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ اس غلط فہمی کے ازالہ کے لیے حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی کتاب خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ حقیقت حال سے صحیح آگاہی ہو۔ (4) فتنہ سے مراد مفسدین کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر جھوٹے الزامات لگا کر فساد پھیلانا ہے جس کے نتیجہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت کا سانحہ پیش آیا۔
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کے بتانے سے مستقبل کی بہت سی باتیں بیان فرمائین جو بعینہ اسی طرح واقع ہوئیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کی دلیل ہے، بہت سی باتیں ابھی واقع ہونا باقی ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ وہ تمام پیش گوئیاں اپنے اپنے وقت پر پوری ہوں گی، تاہم مستبقل کی کسی خبر کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیش گوئی قرار دینے سے پہلے یہ معلوم کر لینا چاہیے کہ کیا وہ صحیح سند سے ثابت بھی ہے یا نہیں؟ (2) فتنوں کی پیشگی خبر دینے کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان اس موقع پر صحیح راستے پرقائم رہیں اور گمراہ نہ ہو جائیں، اس کے علاوہ جب وہ واقعہ پیش آتا ہے جس کی خبت دی گئی تھی تو مومن کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ (3) اس سے معلوم ہوا کہ مفسدین نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر جو الزامات لگائے تھے وہ سراسر غلط تھے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا طرز عمل درست تھا۔ کلافت و ملوکیت نامی کتاب میں واقعات کو اس انداز سے پیش کیا گیا ہے جس سے ان الزامات کے درست ہونے کا تاثر ملتا ہے۔ اس غلط فہمی کے ازالہ کے لیے حافظ صلاح الدین یوسف حفظہ اللہ کی کتاب خلافت و ملوکیت کی تاریخی و شرعی حیثیت کا مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ حقیقت حال سے صحیح آگاہی ہو۔ (4) فتنہ سے مراد مفسدین کا حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر جھوٹے الزامات لگا کر فساد پھیلانا ہے جس کے نتیجہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومانہ شہادت کا سانحہ پیش آیا۔