Book - حدیث 1109

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ حسن حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ مُهَاجِرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَعِدَ الْمِنْبَرَ سَلَّمَ

ترجمہ Book - حدیث 1109

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: جمعے کے خطبے کا بیان سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب منبر پر تشریف فر ہوتے تو( حاجرین کو) سلام کہتے۔
تشریح : مذکوہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ اس مسئلے کی تایئد وتوثیق میں دیگر روایات بھی مروی ہیں۔جو کہ سنداً کچھ کمزور ہیں۔ لیکن کم از کم سلام کی مشروعیت ومسنونیت پر دلالت کرتی ہیں۔علاوہ ازیں مذکورہ روایت کی تحقیق کرتے ہوئے زہیر الشاد یش او شعیب الارناوط نے شرح السنۃ کے حاشیہ میں اسکے دیگر شواہد کا زکر کیا ہے۔نیز انھوں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بابت لکھا ہے۔کہ نبی کریمﷺ کے بعد یہ دونوں حضرات اس مسئلہ پر عمل کیا کرتے تھے۔نیز حضرت عبدا للہ ابن عباسرضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبد اللہ بن ذبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی عمل نقل کیا ہے۔دیکھئے(شرح السنہ۔243242/4)شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ابن ماجہ کی مذکورہ روایت کو حسن قراردیا ہے۔دیکھئے۔(الاجوبۃ النافعۃ ص۔58)الحاصل مذکورہ مسئلہ کی بابت تمام روایات کو جمع کیا جائے تو معلوم ہوتاہے۔کہ خطیب کا جمعہ سے قبل سلام کہنامستحب ومندوب ہے نیز اس مسئلہ کی بابت تمام روایات کوجمع کرنے کے بعد مذکورہ بالا روایت کوصحیح تسلیم نہ بھی کیاجائے۔تو کم از کم یہ روایت حسن لغیرہ بن جاتی ہے جوکہ محدثین کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہوتی ہے۔واللہ اعلم۔ مذکوہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ اس مسئلے کی تایئد وتوثیق میں دیگر روایات بھی مروی ہیں۔جو کہ سنداً کچھ کمزور ہیں۔ لیکن کم از کم سلام کی مشروعیت ومسنونیت پر دلالت کرتی ہیں۔علاوہ ازیں مذکورہ روایت کی تحقیق کرتے ہوئے زہیر الشاد یش او شعیب الارناوط نے شرح السنۃ کے حاشیہ میں اسکے دیگر شواہد کا زکر کیا ہے۔نیز انھوں نے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بابت لکھا ہے۔کہ نبی کریمﷺ کے بعد یہ دونوں حضرات اس مسئلہ پر عمل کیا کرتے تھے۔نیز حضرت عبدا للہ ابن عباسرضی اللہ تعالیٰ عنہ حضرت عبد اللہ بن ذبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت عمر بن عبد العزیز رحمۃ اللہ علیہ کا بھی یہی عمل نقل کیا ہے۔دیکھئے(شرح السنہ۔243242/4)شیخ البانی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ابن ماجہ کی مذکورہ روایت کو حسن قراردیا ہے۔دیکھئے۔(الاجوبۃ النافعۃ ص۔58)الحاصل مذکورہ مسئلہ کی بابت تمام روایات کو جمع کیا جائے تو معلوم ہوتاہے۔کہ خطیب کا جمعہ سے قبل سلام کہنامستحب ومندوب ہے نیز اس مسئلہ کی بابت تمام روایات کوجمع کرنے کے بعد مذکورہ بالا روایت کوصحیح تسلیم نہ بھی کیاجائے۔تو کم از کم یہ روایت حسن لغیرہ بن جاتی ہے جوکہ محدثین کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہوتی ہے۔واللہ اعلم۔