Book - حدیث 1108

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْخُطْبَةِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي غَنِيَّةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ سُئِلَ أَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا أَوْ قَاعِدًا قَالَ أَوَمَا تَقْرَأُ وَتَرَكُوكَ قَائِمًا قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ غَرِيبٌ لَا يُحَدِّثُ بِهِ إِلَّا ابْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَحْدَهُ

ترجمہ Book - حدیث 1108

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: جمعے کے خطبے کا بیان سیدنا عبداللہ (بن مسعود) ؓ سے روایت ہے ان سے سوال کیا گیا: کیا نبی ﷺ کھڑے ہو کر خطبہ دیتے تھے یا بیٹھ کر؟ انہوں نے فرمایا: کیا تم یہ آیت نہیں پڑھتے: (وترکوک قائ) ’’وہ آپ کو کھڑا چھوڑ جاتے ہیں۔‘‘ امام ابو عبداللہ( ابن ماجہ)نے کہا یہ حدیث غریب ہے، اسے ابن شیبہ کے علاوہ کسی نے بیان نہیں کیا۔
تشریح : 1۔مذکورہ آیت اس طرح ہے۔ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّـهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّـهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ((الجمعۃ ۔11) جب وہ کوئی سودا بکتا دیکھتے ہیں۔یاکوئی تماشا نظر آجاتا ہے۔تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں۔اور آپﷺ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔کہہ دیجئے۔اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ کھیل اور تجارت سے کہیں بہتر ہے۔اور اللہ بہترین روزی رساں ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کھڑے ہوکر خطبہ دیتے تھے۔2۔صحیح بخاری اور تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تفسیر میں ایک حدیث زکر کئی گئی ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ جمعے کاخطبہ ارشاد فرمارہے تھے۔کہ ایک آدمی نے آکر کہا وحیہ بن خلیفہ تجارت کا مال لے کرآگئے ہیں۔یہ سن کر لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چند افراد رہ گئے چنانچہ مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی۔(صحیح البخاری والتفسیر باب(وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا) حدیث 4889 وتفسیر ابن کثیر تفسیر سورۃ الجمعۃ)اس روایت کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے۔ کہ خطبہ جمعہ اور اس طرح عید کا خطبہ سننا بھی ضروری ہے۔نیز نماز پڑھ کر خطبہ سنے بغیر چلے جانا گناہ ہے۔واللہ اعلم۔3۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ تحقیق الدکتور بشار عواد حدیث 1108 وصحیح سنن ابن ماجہ للبانی حدیث 916) 1۔مذکورہ آیت اس طرح ہے۔ وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا انفَضُّوا إِلَيْهَا وَتَرَكُوكَ قَائِمًا ۚ قُلْ مَا عِندَ اللَّـهِ خَيْرٌ مِّنَ اللَّـهْوِ وَمِنَ التِّجَارَةِ ۚ وَاللَّـهُ خَيْرُ الرَّازِقِينَ ((الجمعۃ ۔11) جب وہ کوئی سودا بکتا دیکھتے ہیں۔یاکوئی تماشا نظر آجاتا ہے۔تو اس کی طرف دوڑ جاتے ہیں۔اور آپﷺ کو کھڑا ہی چھوڑ دیتے ہیں۔کہہ دیجئے۔اللہ کے پاس جو کچھ ہے وہ کھیل اور تجارت سے کہیں بہتر ہے۔اور اللہ بہترین روزی رساں ہے۔ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم ﷺ کھڑے ہوکر خطبہ دیتے تھے۔2۔صحیح بخاری اور تفسیر ابن کثیر میں اس آیت کی تفسیر میں ایک حدیث زکر کئی گئی ہے۔ کہ رسول اللہ ﷺ جمعے کاخطبہ ارشاد فرمارہے تھے۔کہ ایک آدمی نے آکر کہا وحیہ بن خلیفہ تجارت کا مال لے کرآگئے ہیں۔یہ سن کر لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کے ساتھ چند افراد رہ گئے چنانچہ مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی۔(صحیح البخاری والتفسیر باب(وَإِذَا رَأَوْا تِجَارَةً أَوْ لَهْوًا) حدیث 4889 وتفسیر ابن کثیر تفسیر سورۃ الجمعۃ)اس روایت کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے۔ کہ خطبہ جمعہ اور اس طرح عید کا خطبہ سننا بھی ضروری ہے۔نیز نماز پڑھ کر خطبہ سنے بغیر چلے جانا گناہ ہے۔واللہ اعلم۔3۔مذکورہ روایت کو ہمارے محقق نے سنداً ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔دیکھئے۔(سنن ابن ماجہ تحقیق الدکتور بشار عواد حدیث 1108 وصحیح سنن ابن ماجہ للبانی حدیث 916)