كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ عُثْمَانَؓ ضعیف حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ الْعُثْمَانِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي عُثْمَانُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقِيَ عُثْمَانَ عِنْدَ بَابِ الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: «يَا عُثْمَانُ، هَذَا جِبْرِيلُ أَخْبَرَنِي أَنَّ اللَّهَ قَدْ زَوَّجَكَ أُمَّ كُلْثُومٍ بِمِثْلِ صَدَاقِ رُقَيَّةَ، عَلَى مِثْلِ صُحْبَتِهَا»
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت عثمان کے فضائل و مناقب
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ مسجد کے دروازے کے پاس حضرت عثمان ؓ سے ملے اور فرمایا:‘‘ عثمان! یہ جبریل علیہ السلام ہیںِ انہوں نے مجھے بتایا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کا نکاح ام کلثوم ؓا سے رقیہ ؓا کے مہر کے برابر مہر پر کر دیا ہے، اس شرط پر کہ ان سے بھی اسی طرح حسن سلوک کرو جس طرح رقیہ ؓا سے کرتے تھے۔’’
تشریح :
یہ حدیث بھی ضعیف ہے، تاہم تاریخی اعتبار سے یہ درست ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا کی شادی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کی تھی، جب وہ وفات پا گئیں تو آپ نے اپنی دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دے دیا۔ (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کے بعد دوسری بیٹی کو عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دینا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر نہایت خوش تھے اور ان کے حسن سلوک کے معترف تھے۔
یہ حدیث بھی ضعیف ہے، تاہم تاریخی اعتبار سے یہ درست ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی رقیہ رضی اللہ عنہا کی شادی حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے کی تھی، جب وہ وفات پا گئیں تو آپ نے اپنی دوسری بیٹی حضرت ام کلثوم رضی اللہ عنہا کو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دے دیا۔ (2) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک کے بعد دوسری بیٹی کو عثمان رضی اللہ عنہ کے نکاح میں دینا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پر نہایت خوش تھے اور ان کے حسن سلوک کے معترف تھے۔