كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ صحيح - دون " يجزيء عنه الفريضة " حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَنْبَأَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْمَكِّيُّ عَنْ يَزِيدَ الرَّقَاشِيِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ تَوَضَّأَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَبِهَا وَنِعْمَتْ تُجْزِئُ عَنْهُ الْفَرِيضَةُ وَمَنْ اغْتَسَلَ فَالْغُسْلُ أَفْضَلُ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: غسل نہ کرنے کی اجازت
سیدنا انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، نبی ﷺ نے فرمایا: ’’جس نے جمعے کے دن(جمعے کی نماز کے لئے آتے وقت) وضو کیا تو کافی ہے اور اچھا ہے۔ اس کا فرض ادا ہو جائے گا۔ اور جس نے غسل کیا تو غسل افضل عمل ہے۔
تشریح :
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ً ضعیف قرار دیا ہے۔اور مذید لکھا ہے کہ مذکورہ روایت سے ابودائود کی روایت کفایت کرتی ہے۔غالباً اسی وجہ سے دوسرے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔لہذا یہ روایت محققین کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہے۔2۔غسل کرنا جمعے کی صحت کےلئے شرط نہیں تاہم مستحب (پسندیدہ ) امر ہے۔3۔اگر کسی مصروفیت کی وجہ سے غسل نہ کرسکیں۔ اور جمعے کا وقت ہوجائے تو وضو کرکے جمعہ کےلئے چلے جانا چاہیے۔کیونکہ خطبہ سننے کی اہمیت غسل سے زیادہ ہے۔
1۔مذکورہ روایت کو ہمارے فاضل محقق نے سندا ً ضعیف قرار دیا ہے۔اور مذید لکھا ہے کہ مذکورہ روایت سے ابودائود کی روایت کفایت کرتی ہے۔غالباً اسی وجہ سے دوسرے محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے ۔لہذا یہ روایت محققین کے نزدیک قابل عمل اور قابل حجت ہے۔2۔غسل کرنا جمعے کی صحت کےلئے شرط نہیں تاہم مستحب (پسندیدہ ) امر ہے۔3۔اگر کسی مصروفیت کی وجہ سے غسل نہ کرسکیں۔ اور جمعے کا وقت ہوجائے تو وضو کرکے جمعہ کےلئے چلے جانا چاہیے۔کیونکہ خطبہ سننے کی اہمیت غسل سے زیادہ ہے۔