كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ مَا جَاءَ فِي الْغُسْلِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ صحیح حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ غُسْلُ يَوْمِ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: جمعے کے دن غسل کرنا
سیدنا ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ہر بالغ شخص پر جمعے کے دن غسل کرانا واجب ہے۔‘‘
تشریح :
1۔واجب سے مر اد افضل اور بہتر ہے کیونکہ دوسری احادیث سے غسل نہ کرنے کی اجازت ظاہر ہوتی ہے۔جیسے کہ اگلے باب میں حدیثیں آرہی ہیں۔2۔جمعے کی ادایئگی بالغ مردوں پر فرض ہے۔بچوں اور عورتوں پر نہیں۔3۔بچے اورعورتیں اگر جمعے کی نماز کی ادایئگی کےلئے آنا چاہیں تو ان کے لئے غسل کرناضروری نہیں۔
1۔واجب سے مر اد افضل اور بہتر ہے کیونکہ دوسری احادیث سے غسل نہ کرنے کی اجازت ظاہر ہوتی ہے۔جیسے کہ اگلے باب میں حدیثیں آرہی ہیں۔2۔جمعے کی ادایئگی بالغ مردوں پر فرض ہے۔بچوں اور عورتوں پر نہیں۔3۔بچے اورعورتیں اگر جمعے کی نماز کی ادایئگی کےلئے آنا چاہیں تو ان کے لئے غسل کرناضروری نہیں۔