Book - حدیث 1085

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ فِي فَضْلِ الْجُمُعَةِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ وَفِيهِ النَّفْخَةُ وَفِيهِ الصَّعْقَةُ فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنْ الصَّلَاةِ فِيهِ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ فَقَالَ رَجُلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ يَعْنِي بَلِيتَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ

ترجمہ Book - حدیث 1085

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: جمعے کے دن کے فضائل سیدنا شداد بن اوس ؓ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تمہارا سب سے افضل دن جمعے کا دن ہے۔ اس میں آدم  کو پیدا کیا گیا ہے، اسی دن صور میں پھونک ماری جائے گی، اسی میں بے ہوشی طاری ہوگی۔ لہٰذا اس دن مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو، تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔‘‘ ایک آدمی نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! جب آپ کا جسم مبارک خاک ہو جائے گا تب کس طرح ہمارا درود آپ کے سامنے پیش کیا جائے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اللہ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ نبیوں کے جسموں کو کھائے۔‘‘
تشریح : 1۔مذکورہ روایت کوہمارے شیخ نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعہ الحدیثیہ مسند الامام احمد بن حنبل 84/26 85۔86۔وارواہ الغلیل للبانی رقم الحدیث 4۔) لہذا راحج یہی ہے کہ مذکورہ حدیث میں بیان کردہ باتیں درست اور قابل عمل ہیں۔واللہ اعلم۔2۔(نفخۃ)کا مطلب پھونک مارنا ہے۔اس سے مراد ایک فرشتے (حضرت اسرافیل علیہ السلام ) کا اس خاص چیز میں پھونک مارنا ہے۔جسے قران مجید میں صور کے نام سے زکر کیا گیا ہے۔یعنی قرنا یا بگل۔یہ قیامت کے مراحل کی ابتداء ہے۔3۔نفخات تین ہیں۔ایک نفخہ سے اس وقت موجود تمام زی روح مخلوق بے ہوش ہوجائےگی۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّـهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ(الزمر۔68) صور میں پھونک ماری جائے گی۔ تو آسمان والے اور زمین والے سب کے سب بے ہوش ہوجایئں گے۔ مگر جسے اللہ چاہے دوسرے نفخۃ سے ہر چیز فنا ہوجائے گی۔ارشاد ہے۔ فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ نَفْخَةٌ وَاحِدَةٌ ﴿١٣﴾ وَحُمِلَتِ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً (الحاقہ۔13۔14) چنانچہ جب صور میں ایک پھونک ماری جائےگی۔اورزمین اور پہاڑ اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیئے جایئں گے۔ تیسرے نفخہ سے تمام مخلوق دوبارہ زندہ ہوجائے گی۔ارشاد ہے۔ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ (الزمر ۔68) پھر دوبارہ صور پھونکاجائےگا۔پس وہ ایک دم کھڑے ہوکر دیکھنے لگیں گے 4۔درود شریف ایک افضل عمل ہے۔اورجمعے کادن افضل ہے لہذا جمعے سے درود شریف کو ایک مناسبت حاصل ہے جس کی بنا پر جمعے کے دن درود شریف زیادہ پڑھنا چاہیے۔5۔درود شریف پیش کئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو اطلاع دی جاتی ہے۔ تاکہ رسول اللہ ﷺ کو امت کے نیک اعمال سے خوشی حاصل ہو ورنہ تمام اعمال کاثواب اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے۔6۔اس کامطلب یہ نہیں کہ جونہی درود شریف پڑھا جاتا ہے۔ رسول للہ ﷺ کو فوراً اطلاع دی جاتی ہے۔ممکن ہے کسی مناسب وقت پر اطلاع دی جاتی ہو۔اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہﷺ براہ راست کسی کادرود نہیں سنتے۔نہ قریب سے نہ دور سے بلکہ فرشتے آپﷺ تک پہنچاتے ہیں۔ قریب سے سننے کی روایت سندا صحیح نہیں۔7۔اس سے برزخی زندگی ثابت ہوتی ہے۔اس زندگی پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔لیکن اسے دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کیاجاسکتا۔بلکہ اس کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔ قبر میں مدفون شخص کا اپنے جسم سے تعلق بھی عالم غیب سے تعلق رکھتا ہے۔ایسے مسائل میں اپنی رائے سے کچھ نہیں کہنا چاہیے۔صرف اتنی بات مان لیجائے جس کی صراحت قرآن مجید یا صحیح حدیث میں موجود ہو۔ 1۔مذکورہ روایت کوہمارے شیخ نے سندا ضعیف قرار دیا ہے۔جبکہ دیگر محققین نے اسے صحیح قرار دیا ہے۔تفصیل کےلئے دیکھئے۔(الموسوعہ الحدیثیہ مسند الامام احمد بن حنبل 84/26 85۔86۔وارواہ الغلیل للبانی رقم الحدیث 4۔) لہذا راحج یہی ہے کہ مذکورہ حدیث میں بیان کردہ باتیں درست اور قابل عمل ہیں۔واللہ اعلم۔2۔(نفخۃ)کا مطلب پھونک مارنا ہے۔اس سے مراد ایک فرشتے (حضرت اسرافیل علیہ السلام ) کا اس خاص چیز میں پھونک مارنا ہے۔جسے قران مجید میں صور کے نام سے زکر کیا گیا ہے۔یعنی قرنا یا بگل۔یہ قیامت کے مراحل کی ابتداء ہے۔3۔نفخات تین ہیں۔ایک نفخہ سے اس وقت موجود تمام زی روح مخلوق بے ہوش ہوجائےگی۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ وَنُفِخَ فِي الصُّورِ فَصَعِقَ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَمَن فِي الْأَرْضِ إِلَّا مَن شَاءَ اللَّـهُ ۖ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ(الزمر۔68) صور میں پھونک ماری جائے گی۔ تو آسمان والے اور زمین والے سب کے سب بے ہوش ہوجایئں گے۔ مگر جسے اللہ چاہے دوسرے نفخۃ سے ہر چیز فنا ہوجائے گی۔ارشاد ہے۔ فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ نَفْخَةٌ وَاحِدَةٌ ﴿١٣﴾ وَحُمِلَتِ الْأَرْضُ وَالْجِبَالُ فَدُكَّتَا دَكَّةً وَاحِدَةً (الحاقہ۔13۔14) چنانچہ جب صور میں ایک پھونک ماری جائےگی۔اورزمین اور پہاڑ اٹھا کر ایک ہی چوٹ میں ریزہ ریزہ کر دیئے جایئں گے۔ تیسرے نفخہ سے تمام مخلوق دوبارہ زندہ ہوجائے گی۔ارشاد ہے۔ ثُمَّ نُفِخَ فِيهِ أُخْرَىٰ فَإِذَا هُمْ قِيَامٌ يَنظُرُونَ (الزمر ۔68) پھر دوبارہ صور پھونکاجائےگا۔پس وہ ایک دم کھڑے ہوکر دیکھنے لگیں گے 4۔درود شریف ایک افضل عمل ہے۔اورجمعے کادن افضل ہے لہذا جمعے سے درود شریف کو ایک مناسبت حاصل ہے جس کی بنا پر جمعے کے دن درود شریف زیادہ پڑھنا چاہیے۔5۔درود شریف پیش کئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو اطلاع دی جاتی ہے۔ تاکہ رسول اللہ ﷺ کو امت کے نیک اعمال سے خوشی حاصل ہو ورنہ تمام اعمال کاثواب اللہ تعالیٰ ہی دیتا ہے۔6۔اس کامطلب یہ نہیں کہ جونہی درود شریف پڑھا جاتا ہے۔ رسول للہ ﷺ کو فوراً اطلاع دی جاتی ہے۔ممکن ہے کسی مناسب وقت پر اطلاع دی جاتی ہو۔اس سے معلوم ہوا کہ رسول اللہﷺ براہ راست کسی کادرود نہیں سنتے۔نہ قریب سے نہ دور سے بلکہ فرشتے آپﷺ تک پہنچاتے ہیں۔ قریب سے سننے کی روایت سندا صحیح نہیں۔7۔اس سے برزخی زندگی ثابت ہوتی ہے۔اس زندگی پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔لیکن اسے دنیا کی زندگی پر قیاس نہیں کیاجاسکتا۔بلکہ اس کی حقیقت اللہ ہی جانتا ہے۔ قبر میں مدفون شخص کا اپنے جسم سے تعلق بھی عالم غیب سے تعلق رکھتا ہے۔ایسے مسائل میں اپنی رائے سے کچھ نہیں کہنا چاہیے۔صرف اتنی بات مان لیجائے جس کی صراحت قرآن مجید یا صحیح حدیث میں موجود ہو۔