Book - حدیث 1081

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ فِي فَرْضِ الْجُمُعَةِ ضعیف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ بُكَيْرٍ أَبُو جَنَّابٍ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَدَوِيُّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ تُوبُوا إِلَى اللَّهِ قَبْلَ أَنْ تَمُوتُوا وَبَادِرُوا بِالْأَعْمَالِ الصَّالِحَةِ قَبْلَ أَنْ تُشْغَلُوا وَصِلُوا الَّذِي بَيْنَكُمْ وَبَيْنَ رَبِّكُمْ بِكَثْرَةِ ذِكْرِكُمْ لَهُ وَكَثْرَةِ الصَّدَقَةِ فِي السِّرِّ وَالْعَلَانِيَةِ تُرْزَقُوا وَتُنْصَرُوا وَتُجْبَرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ قَدْ افْتَرَضَ عَلَيْكُمْ الْجُمُعَةَ فِي مَقَامِي هَذَا فِي يَوْمِي هَذَا فِي شَهْرِي هَذَا مِنْ عَامِي هَذَا إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ فَمَنْ تَرَكَهَا فِي حَيَاتِي أَوْ بَعْدِي وَلَهُ إِمَامٌ عَادِلٌ أَوْ جَائِرٌ اسْتِخْفَافًا بِهَا أَوْ جُحُودًا لَهَا فَلَا جَمَعَ اللَّهُ لَهُ شَمْلَهُ وَلَا بَارَكَ لَهُ فِي أَمْرِهِ أَلَا وَلَا صَلَاةَ لَهُ وَلَا زَكَاةَ لَهُ وَلَا حَجَّ لَهُ وَلَا صَوْمَ لَهُ وَلَا بِرَّ لَهُ حَتَّى يَتُوبَ فَمَنْ تَابَ تَابَ اللَّهُ عَلَيْهِ أَلَا لَا تَؤُمَّنَّ امْرَأَةٌ رَجُلًا وَلَا يَؤُمَّ أَعْرَابِيٌّ مُهَاجِرًا وَلَا يَؤُمَّ فَاجِرٌ مُؤْمِنًا إِلَّا أَنْ يَقْهَرَهُ بِسُلْطَانٍ يَخَافُ سَيْفَهُ وَسَوْطَهُ

ترجمہ Book - حدیث 1081

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: جمعے کی فرضیت کا بیان سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا تو ارشاد فرمایا: ’’لوگو! مرنے سے پہلے پہلے اللہ کے سامنے توبہ کر لو، مشغول ہوجانے سے پہلے جلدی جلدی نیک اعمال کر لو، اللہ کا بکثرت ذکر کر کے اور خفیہ و ظاہر صدقات کثرت سے ادا کر کے اپنے رب سے اپنا تعلق استوار کر لو،( اس کے نتیجہ میں) تمہیں رزق ملے گا۔ تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہارا حال ٹھیک ہو جائےگا۔جان لو اس سال کے اس مہینہ میں آج کے دن اس مقام پر اللہ تعالیٰ نے تم پر قیامت تک کے لئے جمعہ فرض کر دیا ہے۔ جو شخص عادل یا ظالم حکمران کی موجودگی میں میری زندگی میں یا میری وفات کے بعد جعمے کی نماز کو غیر اہم سمجھتے ہوئے یا اس ( کی فرضیت) کا انکار کرتے ہوئے جمعے کو ترک کرے گا( میں اسے بددعا دیتا ہوں کہ) اللہ کرے! اس کے بکھرے ہوئے کام نہ سمٹیں اور اس کے کاموں میں برکت نہ ہو، سنو! اس شخص کی( جو بلاعذت جمعہ ترک کرے) کوئی نماز نہیں اس کی کوئی زکاة نہیں اس کا کوئی حج نہیں اس کا کوئی روزہ نہیں۔( یہ اعمال قبول نہیں ہوں گے، اس کی کوئی نیکی( قبول ) نہیں حتی کہ توبہ کر لے جو کوئی توبہ کر لے اللہ اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔ خبردار! کوئی عورت کسی مرد کی امامت نہ کرے، کوئی خانہ بدوش کسی مہاجر کا امام نہ بنے، کوئی فاسق کسی (نیک) مومن کا امام نہ بنے، سوائے اس کے کہ وہ اسے قوت و غلبہ سے مجبور کر دے اور اسے اس کی تلاور اور کوڑے کا خوف ہو۔‘‘