كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابٌ كَمْ يَقْصُرُ الصَّلَاةَ الْمُسَافِرُ إِذَا أَقَامَ بِبَلْدَةٍ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ وَقَرَأْتُهُ عَلَيْهِ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ فِي أُنَاسٍ مَعِي قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَّةَ صُبْحَ رَابِعَةٍ مَضَتْ مِنْ شَهْرِ ذِي الْحِجَّةِ
کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ
باب: جب مسافر کسی شہر میں ٹھہر جائے تو کتنا عرصہ نماز قصر ادا کرے
سیدنا عطاء ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: مجھے اور میرے ساتھ چند افراد کو سیدنا جابر بن عبداللہ ؓ نے یہ حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ ذوالحجہ کی چار تاریخ کو مکہ تشریف لائے تھے۔
تشریح :
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوالحجہ کو صبح کے وقت مکہ مکرمہ تشریف فرما ہوئے۔اور یہاں سے یوم الترویہ (8زوالحجہ) کو منیٰ کی طرف روانہ ہوئے۔اس میں یہ ارشاد ہے کہ چاردن ٹھرنے کی صورت میں بھی دوگانہ ادا کیاجاسکتا ہے۔الغرض قصر نماز کےلئے دنوں کے تعین میں یہ روایت پہلی روایت سے زیادہ واضح اور فیصلہ کن ہے۔واللہ اعلم تاہم دونوں ہی موقف صحیح ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زوالحجہ کو صبح کے وقت مکہ مکرمہ تشریف فرما ہوئے۔اور یہاں سے یوم الترویہ (8زوالحجہ) کو منیٰ کی طرف روانہ ہوئے۔اس میں یہ ارشاد ہے کہ چاردن ٹھرنے کی صورت میں بھی دوگانہ ادا کیاجاسکتا ہے۔الغرض قصر نماز کےلئے دنوں کے تعین میں یہ روایت پہلی روایت سے زیادہ واضح اور فیصلہ کن ہے۔واللہ اعلم تاہم دونوں ہی موقف صحیح ہیں۔