Book - حدیث 1071

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ صحیح حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَنْ عِيسَى بْنِ حَفْصِ بْنِ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ كُنَّا مَعَ ابْنِ عُمَرَ فِي سَفَرٍ فَصَلَّى بِنَا ثُمَّ انْصَرَفْنَا مَعَهُ وَانْصَرَفَ قَالَ فَالْتَفَتَ فَرَأَى أُنَاسًا يُصَلُّونَ فَقَالَ مَا يَصْنَعُ هَؤُلَاءِ قُلْتُ يُسَبِّحُونَ قَالَ لَوْ كُنْتُ مُسَبِّحًا لَأَتْمَمْتُ صَلَاتِي يَا ابْنَ أَخِي إِنِّي صَحِبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ فِي السَّفَرِ حَتَّى قَبَضَهُ اللَّهُ ثُمَّ صَحِبْتُ أَبَا بَكْرٍ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَحِبْتُ عُمَرَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ صَحِبْتُ عُثْمَانَ فَلَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى قَبَضَهُمْ اللَّهُ وَاللَّهُ يَقُولُ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ(الاحزاب:21)

ترجمہ Book - حدیث 1071

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: سفر کے دوران میں نفل نماز سیدنا حفص بن عاصم بن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: میں ایک سفر میں سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ کے ہمراہ تھا۔ انہوں نے ہمیں نماز پڑھائی ،ہم نماز سے فارغ ہوئے اور وہ بھی فارغ ہوئے ۔انہوں نے نظر اٹھائی تو کچھ لوگ نماز پڑھتے نظر آئے۔ فرمایا: یہ لوگ کیا کر رہے ہیں؟ میں نے کہا: نفل (یا سنت وغیرہ) پڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا: اگر مجھے نفلی نماز پڑھنی ہوتی تو میں اپنی فرض نماز ہی پوری کر لیتا۔ بھتیجے! میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سفروں میں رہاہوں۔ وفات تک آپ نے سفر میں کبھی دورکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی، پھر جب سیدنا ابو بکر ؓ کا ہم سفر رہا تو( انہیں بھی ایسے ہی دیکھا کہ) انہوں نے دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی ، پھر میں سیدنا عمر ؓ کا ہم سفر رہا، انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی، پھر میں سیدنا عثمان ؓ کے ساتھ رہا تو انہوں نے بھی دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھی۔ ان سب کا اپنی اپنی وفات تک یہی عمل رہا اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ( لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ) تمارے لئے اللہ کے رسول ﷺ میں اچھا نمونہ ہے۔
تشریح : 1۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضوان للہ عنہم اجمعین کا عمل یہی ہے کہ سفر کے دوران میں فرض نماز سے پہلے یا بعد سنتیں نہ پڑھی جایئں۔2۔سفر کے دوران میں دیگر نفل نمازیں ادا کرنا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران میں سواری پر نماز نفل ادا کرتے تھے۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نما ز پڑھتے تھے۔خواہ سواری کا منہ کسی طرف ہو۔(نماز شروع کرنے کے بعد صرف شروع میں ایک مرتبہ رخ ہوکر نیت باندھتے)پھر جب فرض ادا کرنے کاارادہ فرماتے تو (سواری سے)اتر کر قبلہ رو ہوجاتے۔ (صحیح البخاری الصلاۃ باب التوجہ نحو القبلۃ حیث کان حدیث 400)3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد وعمل معلوم ہونے کے بعد کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں رہتی۔تاہم اگر تاکید کے لئے دیگر علماء کاعمل یا فرما ن بھی زکرکردیا جائے تو جائز ہے۔جیسے حضرت عبدا للہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خلفائے راشدین رضوان للہ عنہم اجمعین کا عمل بیان کیا۔ 1۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین رضوان للہ عنہم اجمعین کا عمل یہی ہے کہ سفر کے دوران میں فرض نماز سے پہلے یا بعد سنتیں نہ پڑھی جایئں۔2۔سفر کے دوران میں دیگر نفل نمازیں ادا کرنا جائز ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سفر کے دوران میں سواری پر نماز نفل ادا کرتے تھے۔حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا۔ رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم سواری پر نما ز پڑھتے تھے۔خواہ سواری کا منہ کسی طرف ہو۔(نماز شروع کرنے کے بعد صرف شروع میں ایک مرتبہ رخ ہوکر نیت باندھتے)پھر جب فرض ادا کرنے کاارادہ فرماتے تو (سواری سے)اتر کر قبلہ رو ہوجاتے۔ (صحیح البخاری الصلاۃ باب التوجہ نحو القبلۃ حیث کان حدیث 400)3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد وعمل معلوم ہونے کے بعد کسی اور دلیل کی ضرورت نہیں رہتی۔تاہم اگر تاکید کے لئے دیگر علماء کاعمل یا فرما ن بھی زکرکردیا جائے تو جائز ہے۔جیسے حضرت عبدا للہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خلفائے راشدین رضوان للہ عنہم اجمعین کا عمل بیان کیا۔