كِتَابُ السُّنَّةِ بَابُ فَضْلِ عُمَرَؓ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَارِثِ الْمِصْرِيُّ قَالَ: أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: بَيْنَا أَنَا نَائِمٌ، رَأَيْتُنِي فِي الْجَنَّةِ، فَإِذَا أَنَا بِامْرَأَةٍ تَتَوَضَّأُ إِلَى جَنْبِ قَصْرٍ، فَقُلْتُ: لِمَنْ هَذَا الْقَصْرُ؟ فَقَالَتْ: لِعُمَرَ، فَذَكَرْتُ غَيْرَتَهُ، فَوَلَّيْتُ مُدْبِرًا قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَبَكَى عُمَرُ، فَقَالَ: أَعَلَيْكَ، بِأَبِي وَأُمِّي، يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَارُ؟
کتاب: سنت کی اہمیت وفضیلت
باب: حضرت عمر کے فضائل و مناقب
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ہم نبی ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ آپ نے فرمایا:‘‘ میں سو رہا تھا، میں نے( خواب میں) اپنے آپ کو جنت میں دیکھا، (وہاں) مجھے ایک محل کے پاس ایک عورت وضو کرتی نظر آئی۔ میں نے کہا: یہ محل کس کا ہے؟ اس نے کہا: عمر ؓ کا ہے۔ مجھے ان کی غیرت یاد آگئی، اس لئے میں( محل کے اندر جانے کے بجائے) واپس آگیا۔ ’’ حضرت ابو ہریرہ ؓ نے بیان فرمایا: حضرت عمر ؓ (یہ سن کر) روپڑے اور بولے: اے اللہ کے رسول! میرے ماں باپ آپ پر قربان ! میں آپ سے غیرت کر سکتا ہوں۔ ’’
تشریح :
(1) انبیاء علیھم السلام کا خواب وحی ہوتا ہے، لہذا یہ خواب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قطعی جنتی ہونے کی دلیل ہے۔ (2) محل کے قریب وضو کرنے سے غالبا یہ مراد ہے کہ محل سے ملحق باغ میں ندی سے وضو کر رہی تھی۔ گویا اس طرح وہ محل ہی میں تھی۔ واللہ اعلم۔ (3) قائد اور لیڈر کو اپنے ساتھیوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر ان کی عزت کو اپنی عزت سمجھنا چاہیے۔ (4) اس سے اس عقیدت اور محبت کا اندازہ ہوتا ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ، خصوصا کبار صحابہ رضی اللہ عنھم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رکھتے تھے۔ چونکہ نبی سے محبت ایمان کا جز ہے، اس لیے اس محبت کی شدت بھی ایمان کی قوت اور کمال کی علامت ہے۔ (5) جنت مین حدث اور نجاست نہیں ہو گی، لہذا یقینا یہ وضو نظافت و لفاطت کی خاطر ہو گا۔
(1) انبیاء علیھم السلام کا خواب وحی ہوتا ہے، لہذا یہ خواب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قطعی جنتی ہونے کی دلیل ہے۔ (2) محل کے قریب وضو کرنے سے غالبا یہ مراد ہے کہ محل سے ملحق باغ میں ندی سے وضو کر رہی تھی۔ گویا اس طرح وہ محل ہی میں تھی۔ واللہ اعلم۔ (3) قائد اور لیڈر کو اپنے ساتھیوں کے جذبات کا خیال رکھنا چاہیے، خاص طور پر ان کی عزت کو اپنی عزت سمجھنا چاہیے۔ (4) اس سے اس عقیدت اور محبت کا اندازہ ہوتا ہے جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم ، خصوصا کبار صحابہ رضی اللہ عنھم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے رکھتے تھے۔ چونکہ نبی سے محبت ایمان کا جز ہے، اس لیے اس محبت کی شدت بھی ایمان کی قوت اور کمال کی علامت ہے۔ (5) جنت مین حدث اور نجاست نہیں ہو گی، لہذا یقینا یہ وضو نظافت و لفاطت کی خاطر ہو گا۔