Book - حدیث 1067

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ حسن صحیح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ بِشْرِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا خَرَجَ مِنْ هَذِهِ الْمَدِينَةِ لَمْ يَزِدْ عَلَى رَكْعَتَيْنِ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَيْهَا

ترجمہ Book - حدیث 1067

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: سفر میں نماز قصر ادا کرنا سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ جب اس مدینہ شریف سے( سفر پر) روانہ ہوتے تھے تو دو رکعت سے زیادہ نماز نہیں پڑھتے تھے( پورے سفر میں دوگانہ پڑھتے رہتے) حتی کہ واپس مدینہ شریف پہنچ جاتے۔
تشریح : مذکورہ حدیث میں قصر نماز کی مسافت کی بابت اجمال ہے جبکہ صحیح مسلم کی روایت میں تفصیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر کرتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔(صحیح مسلم صلاۃ المسافرین حدیث 691)حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت فرماتے ہیں کہ مسافت قصر کے بارے میں صحیح ترین اور صریح ترین روایت یہی ہے۔(فتح الباری 567/2)تاہم اس مسئلہ کی بابت تمام روایات او راقوال کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ نماز قصر کرنے کےلئے مذکورہ حدیث میں جو مسافت بیان ہوئی ہے وہ محض احتیاط کی بنا پر ہے۔ کہ آدمی اگر تین فرسخ یعنی 22 ۔23۔کلومیٹر شہر کی حدود سے باہر جائے تو وہ نماز قصر ادا کرسکتا ہے۔کیونکہ اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے۔کہ رسول اللہ ﷺ تین میل یا تین فرسخ سے کم سفر کرتے تو اس میں قصر نہ کرتے اور نہ ہی شریعت میں مسافت قصر کی کوئی تحدید کی گئی ہے۔بلکہ عرف میں اگر دو یا تین میل کی مسافت کو بھی سفر کہا جاتا ہو تو شرعا ً اس میں بھی قصر جائز ہوگی۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اسی مسافت قصر کی بابت فرماتے ہیں۔کہ نماز قصر کی ابتداء کے بارے میں صحیح یہ ہے کہ اس کےلئے کسی مسافت کی قید نہیں بلکہ شہر کی حدود پار کرنے سے ہی سے قصر شروع ہوجاتی ہے تفصیل کےلئے دیکھئے۔(فتح الباری 567/2) مذکورہ حدیث میں قصر نماز کی مسافت کی بابت اجمال ہے جبکہ صحیح مسلم کی روایت میں تفصیل ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب تین میل یا تین فرسخ کا سفر کرتے تو دو رکعت نماز ادا کرتے۔(صحیح مسلم صلاۃ المسافرین حدیث 691)حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اس کی بابت فرماتے ہیں کہ مسافت قصر کے بارے میں صحیح ترین اور صریح ترین روایت یہی ہے۔(فتح الباری 567/2)تاہم اس مسئلہ کی بابت تمام روایات او راقوال کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ نماز قصر کرنے کےلئے مذکورہ حدیث میں جو مسافت بیان ہوئی ہے وہ محض احتیاط کی بنا پر ہے۔ کہ آدمی اگر تین فرسخ یعنی 22 ۔23۔کلومیٹر شہر کی حدود سے باہر جائے تو وہ نماز قصر ادا کرسکتا ہے۔کیونکہ اس حدیث میں یہ صراحت نہیں ہے۔کہ رسول اللہ ﷺ تین میل یا تین فرسخ سے کم سفر کرتے تو اس میں قصر نہ کرتے اور نہ ہی شریعت میں مسافت قصر کی کوئی تحدید کی گئی ہے۔بلکہ عرف میں اگر دو یا تین میل کی مسافت کو بھی سفر کہا جاتا ہو تو شرعا ً اس میں بھی قصر جائز ہوگی۔حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ اسی مسافت قصر کی بابت فرماتے ہیں۔کہ نماز قصر کی ابتداء کے بارے میں صحیح یہ ہے کہ اس کےلئے کسی مسافت کی قید نہیں بلکہ شہر کی حدود پار کرنے سے ہی سے قصر شروع ہوجاتی ہے تفصیل کےلئے دیکھئے۔(فتح الباری 567/2)