Book - حدیث 1066

كِتَابُ إِقَامَةِ الصَّلَاةِ وَالسُّنَّةُ فِيهَا بَابُ تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ فِي السَّفَرِ صحیح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أُمَيَّةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَالِدٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ إِنَّا نَجِدُ صَلَاةَ الْحَضَرِ وَصَلَاةَ الْخَوْفِ فِي الْقُرْآنِ وَلَا نَجِدُ صَلَاةَ السَّفَرِ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَعَثَ إِلَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَا نَعْلَمُ شَيْئًا فَإِنَّمَا نَفْعَلُ كَمَا رَأَيْنَا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَفْعَلُ

ترجمہ Book - حدیث 1066

کتاب: نماز کی اقامت اور اس کا طریقہ باب: سفر میں نماز قصر ادا کرنا سیدنا امیہ بن عبداللہ بن خالد ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے سیدنا عبداللہ بن عمر ؓ سے کہا: ہمیں قرآن مجید میں حجر کی نماز( جب سفر کی حالت میں نہ ہوں) اور نماز خوف کا ذکر تو ملتا ہے، لیکن سفر کی نماز کا ذکر نہیں ملتا۔ سیدناعبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو ہماری طرف( نبی بنا کر) بھیجا جب کہ ہمیں( دین کے کسی مسئلے کا) کوئی علم نہ تھا تو ہم نے جس طرح محمد ﷺ کو کرتے دیکھا ہے، ہم اسی طرح عمل کریں گے۔
تشریح : 1۔قرآن مجید میں احکام مختصر طور پر بیان کئے گئے ہیں۔جن کی تشریح احادیث سے ہوتی ہے۔اس لئے دونوں پر ایمان رکھنا اور عمل کرنا ضروری ہے۔2،۔صحیح حدیث قرآن مجید کے خلاف نہیں ہوسکتی البتہ یہ ممکن ہے کہ قرآن مجید میں ایک حکم مطلق یا عام استعمال ہوا ہو اور حدیث سے معلوم ہو کہ یہ حکم مطلق نہیں بلکہ فلاں شرط سے مقید ہے۔یا یہ حکم عام نہیں بلکہ فلاں فلاں صورت کے ساتھ خاص ہے ایسی حدیث کو قرآن کے خلاف یا قرآن کے حکم پراضافہ کہہ کر ترک کرنا جائز نہیں۔کیونکہ یہ اضافہ نہیں بلکہ قرآن کی وہ تبین (وضاحت) ہے جو نبی کریمﷺ کا منصب تھا۔ 1۔قرآن مجید میں احکام مختصر طور پر بیان کئے گئے ہیں۔جن کی تشریح احادیث سے ہوتی ہے۔اس لئے دونوں پر ایمان رکھنا اور عمل کرنا ضروری ہے۔2،۔صحیح حدیث قرآن مجید کے خلاف نہیں ہوسکتی البتہ یہ ممکن ہے کہ قرآن مجید میں ایک حکم مطلق یا عام استعمال ہوا ہو اور حدیث سے معلوم ہو کہ یہ حکم مطلق نہیں بلکہ فلاں شرط سے مقید ہے۔یا یہ حکم عام نہیں بلکہ فلاں فلاں صورت کے ساتھ خاص ہے ایسی حدیث کو قرآن کے خلاف یا قرآن کے حکم پراضافہ کہہ کر ترک کرنا جائز نہیں۔کیونکہ یہ اضافہ نہیں بلکہ قرآن کی وہ تبین (وضاحت) ہے جو نبی کریمﷺ کا منصب تھا۔